Madarik-ut-Tanzil - An-Noor : 16
وَ لَوْ لَاۤ اِذْ سَمِعْتُمُوْهُ قُلْتُمْ مَّا یَكُوْنُ لَنَاۤ اَنْ نَّتَكَلَّمَ بِهٰذَا١ۖۗ سُبْحٰنَكَ هٰذَا بُهْتَانٌ عَظِیْمٌ
وَلَوْلَآ : اور کیوں نہ اِذْ : جب سَمِعْتُمُوْهُ : تم نے وہ سنا قُلْتُمْ : تم نے کہا مَّا يَكُوْنُ : نہیں ہے لَنَآ : ہمارے لیے اَنْ نَّتَكَلَّمَ : کہ ہم کہیں بِھٰذَا : ایسی بات سُبْحٰنَكَ : تو پاک ہے ھٰذَا : یہ بُهْتَانٌ : بہتان عَظِيْمٌ : بڑا
اور جب تم نے اسے سنا تو کیوں نہ کہہ دیا کہ ہمیں شایان نہیں کہ ایسی بات زبان پر لائیں (پروردگار) تو پاک ہے یہ تو (بہت) بڑا بہتان ہے
16: وَلَوْلَآ (اور کیوں نہ ایسا ہوا) اِذْ سَمِعْتُمُوْہُ قُلْتُمْ مَّا یَکُوْنُ لَنَآ اَنْ نَّتَکَلَّمَ بِھٰذَا (جب تم نے یہ بہتان سنا تھا تو تم نے کہہ دیا ہوتا کہ ہمارے لئے یہ بات کہنی جائز نہیں) نحو : لولا اور قلتم کے درمیان ظرف سے فاصلہ ہے کیونکہ ظروف کا معاملہ الگ ہی ہے کہ اشیاء کیلئے ان کی ذات کے قائم مقام آتے ہیں کیوں اشیاء انہی کے اندر پائی جاتی ہیں۔ اور یہ اشیاء سے الگ نہیں ہوتے اس لئے ظروف میں جو وسعت ہے وہ دوسروں میں نہیں۔ فائدہ تقدیم ظرف : ان پر لازم تھا کہ جو نہی انہوں نے افک کو سنا تھا اس کے متعلق گفتگو نہ کرنے کا فائدہ اٹھاتے۔ جب وقت کو ذکر کردیا تو مزید اہمیت والی بات ہوگئی مطلب یہ ہوا جب تم نے افک کو سناتو اس طرح کیوں نہ کہا کہ ہمارے لئے درست نہیں کہ ہم اس کے متعلق کلام بھی کریں۔ سُبْحٰنَکَ (پاک ہیں آپ) معاملے کی بڑھائی پر تعجب کیلئے لایا گیا ہے۔ تعجب فی التسبیح کا مطلب : کہ اصل تو یہ ہے کہ کسی عجیب صنعت کو دیکھ کر اس پر اللہ تعالیٰ کی تسبیح کرے۔ پھر اس کا استعمال کثرت سے ہونے لگا یہاں تک کہ ہر عجیب کیلئے استعمال کرنے لگے۔ یا سبحانک اس لئے لایا گیا کہ اللہ تعالیٰ اس سے پاک ہے کہ اس کے نبی کی بیوی فاجرہ ہو۔ البتہ یہ درست ہے کہ نبی کی بیوی کافرہ ہو جیسے نوح ولوط (علیہما السلام) کی بیوی تھی۔ یہ نہیں ہوسکتا کہ وہ فاحشہ ہو کیونکہ پیغمبر کی بعثت ان کو دعوت الی الایمان کیلئے ہے پس اس کا تقاضا یہ ہے کہ اس کے ساتھ ایسی بات نہ ہو جو ان کو متنفر کرے۔ اور کفر نفرت دلانے والا نہیں۔ دیوثی و بےغیرتی ضرور متنفر کرنے والی ہے۔ ھٰذَا بُھْتَانٌ (یہ بہتان ہے) یہ ایسا جھوٹ ہے جو سننے والے کو متحیر کردیتا ہے۔ عَظِیْمٌ (بہت بڑا) جیسا کہ پہلے فرمایا : ھذا افک مبین ] النور : 12[ یہ بھی درست ہے کہ ان دونوں کا مسلمانوں کو اس لئے حکم دیا ہو تاکہ براءت عائشہ میں مبالغہ ہو۔
Top