Madarik-ut-Tanzil - An-Noor : 5
اِلَّا الَّذِیْنَ تَابُوْا مِنْۢ بَعْدِ ذٰلِكَ وَ اَصْلَحُوْا١ۚ فَاِنَّ اللّٰهَ غَفُوْرٌ رَّحِیْمٌ
اِلَّا : مگر الَّذِيْنَ تَابُوْا : جن لوگوں نے توبہ کرلی مِنْۢ بَعْدِ ذٰلِكَ : اس کے بعد وَاَصْلَحُوْا : اور انہوں نے اصلاح کرلی فَاِنَّ : تو بیشک اللّٰهَ : اللہ غَفُوْرٌ : بخشنے والا رَّحِيْمٌ : نہایت مہربان
ہاں جو ان کے بعد توبہ کرلیں اور (اپنی حالت) سنوار لیں تو خدا (بھی) بخشنے والا مہربان ہے
5: اِلَّا الَّذِیْنَ تَابُوْا مِنْ بَعْدِ ذٰلِکَ (مگر وہ لوگ جنہوں نے اس کے بعد توبہ کرلی) تہمت سے وَ اَصْلَحُوْا (اور درستگی کرلی) اپنے حالات کی۔ نحو : یہ الفاسقون سے استثناء ہے اور اس پر یہ ارشاد دلالت کر رہا ہے۔ فَاِنَّ اللّٰہَ غَفُوْرٌ رَّ حِیْمٌ (پس بیشک اللہ تعالیٰ بخشنے والے رحم کرنے والے ہیں) وہ گناہوں کو بخش دے گا اور ان پر رحم فرمائے گا۔ عندنا مستثنیٰ کا حق یہ ہے کہ وہ منصوب ہو کیونکہ وہ کلام موجب سے استثناء ہے۔ دوسرا قول جنہوں نے استثناء کو جملہ ثانیہ سے متعلق قرار دیا ان کے ہاں مجرور ہے اور لھمؔ میں ھمؔ سے بدل ہے۔ : پہلے اجنبی عورتوں کے قذف کا ذکر تھا۔ اب ازواج کے قذف کا ذکر فرمایا۔
Top