Madarik-ut-Tanzil - Al-Furqaan : 67
وَ الَّذِیْنَ اِذَاۤ اَنْفَقُوْا لَمْ یُسْرِفُوْا وَ لَمْ یَقْتُرُوْا وَ كَانَ بَیْنَ ذٰلِكَ قَوَامًا
وَالَّذِيْنَ : اور وہ لوگ جو اِذَآ اَنْفَقُوْا : جب وہ خرچ کرتے ہیں لَمْ يُسْرِفُوْا : نہ فضول خرچی کرتے ہیں وَلَمْ يَقْتُرُوْا : ور نہ تنگی کرتے ہیں وَكَانَ : اور ہے بَيْنَ ذٰلِكَ : اس کے درمیان قَوَامًا : اعتدال
اور وہ کہ جب خرچ کرتے ہیں تو نہ بےجا اڑاتے ہیں اور نہ تنگی کے کام میں لاتے ہیں بلکہ اعتدال کے ساتھ نہ ضرورت سے زیادہ نہ کم
67: وَالَّذِیْنَ اِذَآ اَنْفَقُوْا لَمْ یُسْرِفُوْا (اور وہ لوگ جو خرچ کرتے ہوئے اسراف سے کام نہیں لیتے) خرچ میں حدود سے تجاوز نہیں کرتے۔ نمبر 2۔ وہ خوش عیشی کیلئے نہیں کھاتے اور ڈھینگ مارنے کیلئے نہیں پہنتے ہیں۔ قول ابن عباس ؓ : وہ گناہوں پر خرچ نہیں کرتے اسراف کی تعریف : اسراف : حکم کے حدود سے تجاوز کو کہتے ہیں اور مقدار کے اندر تجاوز نہیں۔ ایک آدمی نے ایک دوسرے آدمی کو یہ کہتے سنا اسراف میں کوئی خیر نہیں تو اس نے کہا لا اسراف فی الخیر۔ نبی (علیہ الصلوۃ والسلام) نے فرمایا جس نے کسی حق والے کا حق روکا اس نے بخل کیا اور جس نے کسی غیر مستحق کو دیا اس نے اسراف کیا۔ وَلَمْ یَقْتُرُوْا (اور وہ کنجوسی نہیں کرتے) قراءت : کوفی نے ضمہ تاؔ ء کے ساتھ پڑھا یہ مدنی وشامی نے ضمہ یاء اور کسرئہ تاء سے اور مکی و بصری نے فتحہ یاءؔ اور کسرہ تاءؔ سے پڑھا ہے۔ القترؔ الاقتار اور تقتیر یہ تضییق کو کہا جاتا ہے جو کہ اسراف کی نقیض ہے۔ وَکَانَ (اور ہے) ان کا انفاق بَیْنَ ذٰلِکَ (ان کے درمیان) یعنی اسراف و اقتار کے مابین۔ قَوَامًا (اعتدال) ان کے دونوں کے درمیان معتدل۔ القوام۔ چیزوں کا درمیان۔ اور بین ذلکؔ اور قوامًاؔ یہ دونوں خبریں ہیں۔ ان کی تعریف اس میانہ روی سے کی جو غلو و تقصیر کے مابین ہے اسی طرح کا حکم رسول اللہ ﷺ کو فرمایا گیا ولا تجعل یدک مغلولۃ الی عنقک ] الاسراء : 29[ قوام جو عفو قصیر کے مابین ہو : نکتہ : عبد الملک بن مروان نے عمر بن عبدالعزیز (رح) سے خرچہ پوچھا جبکہ اپنی بیٹی کا اس سے نکاح کیا تو انہوں نے کہا الحسنۃ بین السیئین تو عبد الملک سمجھ گیا جو عمر بن عبدالعزیز کا اس آیت کے اشارے سے مقصود تھا۔ ایک قول یہ ہے وہ اصحاب محمد ﷺ تھے وہ کھانا خوش عیشی کیلئے نہ کھاتے اور نہ ہی لذت اندوزی کیلئے اور اپنے کپڑے خوبصورتی اور زینت کے لئے نہ پہنتے بلکہ بھوک دور کرنے اور ستر عورت کی غرض ہوتی اور گرمی و سردی کا دفاع مقصود ہوتا۔ قول عمر ؓ : یہ اسراف ہے کہ من چاہی چیز ہر وقت کھائے۔
Top