Madarik-ut-Tanzil - Al-Furqaan : 73
وَ الَّذِیْنَ اِذَا ذُكِّرُوْا بِاٰیٰتِ رَبِّهِمْ لَمْ یَخِرُّوْا عَلَیْهَا صُمًّا وَّ عُمْیَانًا
وَالَّذِيْنَ : اور وہ لوگ جو اِذَا ذُكِّرُوْا : جب انہیں نصیحت کی جاتی ہے بِاٰيٰتِ رَبِّهِمْ : ان کے رب کے احکام سے لَمْ يَخِرُّوْا : نہیں گرپڑتے عَلَيْهَا : ان پر صُمًّا : بہروں کی طرح وَّعُمْيَانًا : اور اندھوں کی طرح
اور وہ کہ جب انکو پروردگار کی باتیں سمجھائی جاتی ہیں تو ان پر اندھے اور بہرے ہو کر نہیں گرتے (بلکہ غورو فکر سے سنتے ہیں )
73: وَالَّذِیْنَ اِذَا ذُکِّرُوْا بِاٰیٰتِ (اور وہ ایسے ہیں کہ جب ان کو اللہ تعالیٰ کے احکامات کے ساتھ نصیحت کی جاتی ہے) یعنی ان پر قرآن پڑھا جاتا ہے نمبر 2۔ قرآن کے مواعظ بیان کیے جاتے ہیں۔ لَمْ یَخِرُّ وْا عَلَیْہَا صُمًّا وَّ عُمْیَانًا (تو ان احکام پر بہرے اندھے ہو کر نہیں گرپڑتے) اس میں خرورؔ کی نفی نہیں بلکہ اس کا اثبات ہے اور بہرے اور اندھے پن کی نفی ہے گویا نفی فعل مراد نہیں بلکہ مرد کی حالت کی نفی مقصود ہے جیسے کہتے ہیں لا یلقانی زیدٌ مسلما اس میں ملاقات کی نفی نہیں بلکہ سلام کی نفی ہے۔ مطلب یہ ہوا کہ جب ان کو نصیحت کی جائے تو اندھوں بہروں جیسی ان کی حالت نہیں ہوتی بلکہ وہ سجدہ میں روتے ہوئے گرپڑتے ہیں اور یاد رکھنے والے کانوں سے سنتے اور نگران آنکھوں سے اوامر وانواہی پر نگاہ رکھتے ہیں نہ کہ منافقین اور ان جیسوں کی طرح اور اسکی دلیل اللہ کا قول ہے : وممن ھدینا واجتبینا اذا تتلی علیھم آیات الرحمان خروا سجدا وب کیا ] مریم : 58[
Top