Madarik-ut-Tanzil - Ash-Shu'araa : 101
وَ لَا صَدِیْقٍ حَمِیْمٍ
وَلَا صَدِيْقٍ : اور نہ کوئی دوست حَمِيْمٍ : غم خوار
اور نہ گرم جوش دوست
101: وَلَا صَدِیْقٍ حَمِیْمٍ (نہ کوئی گہرا دوست) جیسا کہ ہم دوست آج دیکھ رہے ہیں کیونکہ آخرت میں ایمان والوں کی دوستی ہوگی اہل جہنم میں باہمی عداوت ہوگی جیسا اس ارشاد میں ہے : الْاَخِلَّائُ یومئذ بعضھم لبعض عدوٌ الا المتقین ] الزخرف : 67[ نمبر 2۔ ہمارے لئے کوئی سفارشی نہیں اور نہ گہرا دوست ہے ان شفعاء میں سے جن کو ہم دوست و سفارشی خیال کرتے تھے کیونکہ مشرکین کا اپنے اصنام کے متعلق اعتقادیہ تھا کہ اللہ تعالیٰ کے ہاں یہ سفارشی بنیں گے اور ان کی دوستیاں شیاطین الانس سے تھی۔ الحمیمؔ یہ الاحتمام سے ماخوذ ہے اور اس کا معنی اہتمام ہے حمیم اس شخص کو کہتے ہیں جو اس چیز کو اہمیت دے جس کو تم دیتے ہو۔ نمبر 2۔ الحامۃ سے لیا گیا ہے جس کا معنی خاصہ آتا ہے اور وہ خاص دوست کو کہتے ہیں۔ نکتہ : الشافعینؔ جمع شافع کی ہے اس کو جمع لائے جبکہ صدیق کو واحد لایا گیا ہے کیونکہ عادۃً شفعاء زیادہ ہوتے ہیں باقی سچے دوست جو تمہارے غم وہم کو اہم سمجھے بہت قلیل ہیں۔ اسی لئے واحد لائے۔ حکیم کا قول : صدیقؔ اسم تو ہے مگر اس کا مقصود مفقود ہے۔ اور یہ بھی درست ہے کہ صدیقؔ سے جنس مراد لے کر جمع مراد لے لیں۔
Top