Madarik-ut-Tanzil - Ash-Shu'araa : 140
وَ اِنَّ رَبَّكَ لَهُوَ الْعَزِیْزُ الرَّحِیْمُ۠   ۧ
وَاِنَّ : اور بیشک رَبَّكَ : تمہارا رب لَهُوَ : البتہ وہ الْعَزِيْزُ : غالب الرَّحِيْمُ : نہایت مہربان
اور تمہارا پروردگار تو غالب اور مہربان ہے
قوم ثمود کا تذکرہ : 140 تا 146: وَاِنَّ رَبَّکَ لَھُوَا الْعَزِیْزُ الرَّحِیْمُ ۔ کَذَّبَتْ ثَمُوْدُ الْمُرْسَلِیْنَ ۔ صالح ( علیہ السلام) کی تقریر : اِذْقَالَ لَھُمْ اَخُوْھُمْ صٰلِحٌ اَلَا تَتَّقُوْنَ ۔ اِنِّیْ لَکُمْ رَسُوْلٌ اَمِیْنٌ۔ فَاتَّقُوا اللّٰہَ وَاَطِیْعُوْنِ ۔ وَ مَآ اَسْئَلُکُمْ عَلَیْہِ مِنْ اَجْرٍ اِنْ اَجْرِیَ اِلَّا عَلٰی رَبِّ الْعٰلَمِیْنَ ۔ اَتُتْرَکُوْنَ (اور بیشک آپ کا رب زبردست نہایت مہربان ہے قوم ثمود نے رسولوں کو جھٹلایا جب ان کو ان کے بھائی صالح نے کہا کیا تم ڈرتے نہیں ہو۔ بیشک میں تمہارے لئے امانت دار رسول ہوں۔ پس تم اللہ تعالیٰ سے ڈرو اور میری بات مانو اور میں اس پر تم سے کوئی بدلہ نہیں مانگتا میرا اجر بس رب العالمین کے ذمہ ہے کیا تمہیں چھوڑا جائے گا) ۔ یہ استفہام انکاری ہے کہ ان کو ان نعمتوں میں ہمیشہ چھوڑا نہ جائے گا کہ ان میں رہیں۔ فِیْ مَا ھٰھُنَآ (یعنی اس مقام پر نعمتیں موجود ہیں) ۔ ٰامِنِیْنَ (عذاب سے مامون) اور زوال و موت سے محفوظ۔ پھر اس کی وضاحت فرمائی۔
Top