Madarik-ut-Tanzil - Ash-Shu'araa : 157
فَعَقَرُوْهَا فَاَصْبَحُوْا نٰدِمِیْنَۙ
فَعَقَرُوْهَا : پھر انہوں نے کونچیں کاٹ دیں اسکی فَاَصْبَحُوْا : پس رہ گئے نٰدِمِيْنَ : پشیمان
تو انہوں نے اس کی کونچیں کاٹ ڈالیں پھر نادم ہوئے
حکم کی خلاف ورزی : 157: فَعَقَرُوْھَا (پس انہوں نے اس کی کونچیں کاٹ دیں) قدار کو نچیں کاٹنے والا تھا لیکن وہ تمام اس پر راضی تھے اس لئے ان کی طرف نسبت کردی گئی۔ روایت میں ہے کہ اس کی کونچیں کاٹنے والے نے کہا میں اس کی کونچیں اس وقت کاٹوں کا جب تم اس پر راضی ہوگے چناچہ وہ پردہ نشین عورتوں کے پاس جا کر پوچھتے کیا تم اس پر راضی ہو ؟ وہ کہتی جی ہاں اسی طرح بچوں سے بھی رضا مندی لی گئی۔ فَاَصْبَحُوْا نٰدِمِیْنَ (وہ پشیمان ہوئے) اس کی کونچیں کاٹنے پر۔ کیونکہ ان کو نزول عذاب کا خطرہ محسوس ہوا یہ شرمندگی توبہ کی بناء پر نہ تھی۔ نمبر 2۔ یہ اس وقت شرمندہ ہوئے جب شرمندگی کوئی کام نہ دے سکتی تھی اور یہ عذاب کو آنکھوں سے دیکھنے کا وقت ہے۔ نمبر 3۔ وہ شرمندہ ہوئے کہ انہوں نے اس کے بچے کو کیوں چھوڑ دیا۔
Top