Madarik-ut-Tanzil - Ash-Shu'araa : 200
كَذٰلِكَ سَلَكْنٰهُ فِیْ قُلُوْبِ الْمُجْرِمِیْنَؕ
كَذٰلِكَ : اسی طرح سَلَكْنٰهُ : یہ چلایا ہے (انکار داخل کردیا ہے) فِيْ قُلُوْبِ : دلوں میں الْمُجْرِمِيْنَ : مجرم (جمع)
اسی طرح ہم نے انکار کو گنہگاروں کے دلوں میں داخل کردیا
200: کَذٰلِکَ سَلَکْنٰہُ (اسی طرح ہم نے اس کو داخل کردیا) یعنی تکذیب کو داخل کردیا یا کفر کو یہ ماکانوا بہٖ مؤمنین کا مدلول ہے۔ فِیْ قُلُوْبِ الْمُجْرِمِیْنَ (مجرمین کے قلوب میں) المجرمین سے مراد وہ کفار ہیں جن کے متعلق ہمیں معلوم ہے کہ وہ کفر ہی اختیار کریں گے اور ان کی طرف سے اصرار کفر ہی ظاہر ہوگا۔۔ مطلب یہ ہے مثل ھذا السلک سلکناہ فی قلوبھم وقررنا فیھا فکیف ما فعل بھم و علی ای وجہ دبرامرھم فلا سبیل الی ان یتغیروا عمّا ھم علیہ من الکفربہٖ والتکذیب لہ اس داخل کرنے کی طرح ہم نے تکذیب کو ان کے دلوں میں داخل کردیا۔ اور دلوں میں پختہ کردیا ان کے ساتھ جو کچھ بھی کیا جائے اور جو تدبیر ان کو سمجھانے کی اختیار کی جائے۔ وہ اپنی بات سے بدلنے والے نہیں وہ کفرو تکذیب پر برقرار رہیں گے جیسا کہ دوسرے مقام پر فرمایا۔ ولونزلنا علیک کتابًا فی قرطاس فلمسوہ بایدیہم لقال الذین کفروا ان ھذا الا سحر مبین ] الانعام : 7[ فائدہ : یہ آیت معتزلہ کے خلاف ہماری دلیل ہے کہ افعال خیرو شر کا خالق اللہ تعالیٰ ہے۔
Top