Madarik-ut-Tanzil - Ash-Shu'araa : 223
یُّلْقُوْنَ السَّمْعَ وَ اَكْثَرُهُمْ كٰذِبُوْنَؕ
يُّلْقُوْنَ : ڈالدیتے ہیں السَّمْعَ : سنی سنائی بات وَاَكْثَرُهُمْ : اور ان میں اکثر كٰذِبُوْنَ : جھوٹے ہیں
جو سنی ہوئی بات (اس کے کان میں) لا ڈالتے ہیں اور وہ اکثر جھوٹے ہیں
223: یُّلْقُوْنَ السَّمْعَ (وہ ان کی طرف کانوں کو لگاتے ہیں) وہ شیاطین ہیں۔ شیاطین رجم سے قبل ملأ اعلیٰ کی طرف کان لگاتے اور ان کی بعض باتوں کو اچک لیتے ہیں جس سے ان کو غیب کی کسی بات کی ان کو اطلاع ہوجاتی۔ پھر وہ اپنے دوست شیاطین کے کانوں میں ڈال دیتے۔ نحو : یلقون یہ حال ہے تقدیر عبارت یہ ہے تنزل ملقین السمع نمبر 2۔ کل افاکٍ کی یہ صفت ہے کیونکہ یہ جمع کے معنی میں ہے پس یہ محل جر میں ہوگا۔ نمبر 3۔ جملہ مستانفہ ہے اس کا کوئی محل اعراب نہیں گویا اس طرح فرمایا لم تنزل علی الافاکین ؟ یہ افاکین پر نہیں اترا۔ پھر کہا گیا وہ ایسا ایسا کرتے ہیں۔ وَاَکْثَرُھُم کٰذِبُوْنَ (ان کی اکثریت جھوٹ بولتی ہے) اس میں جو کہ ان کی طرف خفیہ اشارہ کرتے ہیں کیونکہ ان کو وہ بات سناتے ہیں جو انہوں نے سنی نہیں ہوتی ( اس لئے اس کا جو چاہتے ہیں مطلب بنا لیتے ہیں) ۔ ایک قول یہ ہے وہ اپنے اولیاء کے کانوں میں وہ بات ڈالتے ہیں جو کہ انہوں نے ملائکہ سے سنی ہوتی ہے۔ ایک اور قول افتراء پر داز اور جھوٹے شیاطین کی طرف کانوں کو لگاتے ہیں۔ اور ان کے شیطانی اشارے وصول کرتے ہیں۔ قولِ دیگر : شیاطین سے سنی ہوئی بات لوگوں کے کانوں میں ڈالتے ہیں اور افتراء پرداز جھوٹے ہیں وہ شیاطین کے ذمہ وہ جھوٹی باتیں لگاتے ہیں جو شیاطین نے ان کو نہیں کہی ہوتیں۔ الافاکؔ جو کثرت سے بہتان بازی کرے مگر یہ بات اس پر دلالت نہیں کرتی کہ وہ افک کے علاوہ بات کرتے ہی نہیں۔ بلکہ مقصد یہ ہے کہ یہ افتراء پر داز بہت سچ بولتے ہیں ان باتوں میں جو جنات سے وہ نقل کرتے ہیں اور ان کی اکثریت جنات پر افتراء باندھنے والی ہوتی ہے۔ قول حسن (رح) : تمام متفری ہیں۔ جدا بیان کی حکمت : لتنزیل رب العالمین اور وما تنزلت بہ الشاطین اور ھل انبئکم علی من تنزل الشاطین ان کو الگ الگ ذکر کیا حالانکہ یہ ایک دوسری سے ملتی جلتی ہیں کیونکہ جب ان کے درمیان ایسی آیات سے فاصلہ کردیا جو ان کے ساتھ مضمون میں نہیں ملتیں پھر بار باران کی طرف رجوع کیا تو اس سے یہ بات خود ثابت ہوئی کہ ان آیات کی طرف خصوصی توجہ ہے اس کی مثال اس طرح ہے کہ جب تم کوئی بات بیان کرو اور تمہارے دل میں کسی چیز کا خصوصی اہتمام ہو تو تم اس کا بار بارتذکرہ کرو گے اور اس بات کی طرف لوٹنا بالکل ترک نہ کرو گے۔
Top