Madarik-ut-Tanzil - Ash-Shu'araa : 24
قَالَ رَبُّ السَّمٰوٰتِ وَ الْاَرْضِ وَ مَا بَیْنَهُمَا١ؕ اِنْ كُنْتُمْ مُّوْقِنِیْنَ
قَالَ : اس نے کہا رَبُّ السَّمٰوٰتِ : رب ہے آسمانوں کا وَالْاَرْضِ : اور زمین وَمَا بَيْنَهُمَا : اور جو ان کے درمیان اِنْ : اگر كُنْتُمْ : تم ہو مُّوْقِنِيْنَ : یقین کرنے والے
کہا کہ آسمانوں اور زمین اور جو کچھ ان دونوں میں ہے سب کا مالک بشرطیکہ تم لوگوں کو یقین ہو
جواب موسیٰ d: 24: قَالَ موسیٰ (علیہ السلام) نے اس کو سوال کے موافق جواب دیتے ہوئے فرمایا رَبُّ السَّمٰوٰتِ وَالْاَ رْضِ وَمَا بَیْنَھُمَا (وہ آسمانوں اور زمین میں ان کے مابین سب کا رب ہے) یعنی دونوں جنسوں کے جو کچھ درمیان میں ہے اِنْ کُنْتُمْ مُّوْقِنِیْنَ (اگر تم یقین کرنے والے ہو) یعنی اگر تم دلائل سے اشیاء کو پہچانتے تو ان اشیاء کی تخلیق بطور دلیل کافی ہے۔ نمبر 2۔ اگر تم سے اس یقین کی امید ہے جس تک صحیح سوچ و فکر پہنچاتی ہے تو یہ جواب تمہارے حق میں نفع بخش ہوگا۔ ورنہ فائدہ نہ ہوگا۔ الایقانؔ سے مراد استدلال سے حاصل ہونے والا علم اسی وجہ سے محاورہ میں یہ کہنا درست نہیں۔ اللّٰہ مُّوْقِن۔
Top