Madarik-ut-Tanzil - Ash-Shu'araa : 25
قَالَ لِمَنْ حَوْلَهٗۤ اَلَا تَسْتَمِعُوْنَ
قَالَ : اس نے کہا لِمَنْ : انہیں جو حَوْلَهٗٓ : اس کے اردگرد اَلَا تَسْتَمِعُوْنَ : کیا تم سنتے نہیں
فرعون نے اپنے اہالی موالی سے کہا کہ کیا تم سنتے نہیں ہو
25: قَالَ (فرعون نے کہا) لِمَنْ حَوْلَہٗ (ان کو جو اس کے اردگرد تھے) یعنی اس کی قوم کے سردار جن کی تعداد پانچ سو تھی جو کنگن پہنے ہوئے تھے یہ بادشاہوں کیلئے خاص تھی اَلَا تَسْتَمِعُوْنَ ( کیا تم سن رہے ہو ! ) اپنی قوم کو موسیٰ (علیہ السلام) کے جواب پر تعجب میں ڈالنا چاہ رہا تھا۔ کیونکہ وہ لوگ آسمان و زمین کے قدیم ہونے کے قائل تھے اور ان کے متعلق کسی رب کے قائل نہ تھے اسی لئے موسیٰ (علیہ السلام) کو ضرورت پڑی کہ ان کے سامنے ایسا استدلال پیش کریں جس سے آسمان و زمین کا حدوث وفناء ان کو مشاہداتی طور پر معلوم ہوجائے پس استدلال کرتے ہوئے آپ نے فرمایا۔
Top