Madarik-ut-Tanzil - Ash-Shu'araa : 35
یُّرِیْدُ اَنْ یُّخْرِجَكُمْ مِّنْ اَرْضِكُمْ بِسِحْرِهٖ١ۖۗ فَمَا ذَا تَاْمُرُوْنَ
يُّرِيْدُ : وہ چاہتا ہے اَنْ : کہ يُّخْرِجَكُمْ : تمہیں نکال دے مِّنْ : سے اَرْضِكُمْ : تمہاری سرزمین بِسِحْرِهٖ : اپنے جادو سے فَمَاذَا : تو کیا تَاْمُرُوْنَ : تم حکم (مشورہ) دیتے ہو
چاہتا ہے کہ تم کو اپنے جادو (کے زور) سے تمہارے ملک سے نکال دے تو تمہارے کیا رائے ہے ؟
35: یُّرِیْدُ اَنْ یُّخْرِجَکُمْ مِّنْ اَرْضِکُمْ بِسِحْرِہٖ فَمَاذَا (وہ چاہتا ہے کہ تمہیں تمہارے ملک سے اپنے جادو کے زور سے نکال باہر کرے) یہ منصوب ہے کیونکہ یہ مفعول بہٖ ہے یہ اس قول کی طرح ہے امرتک الخیر۔ تَاْمُرُوْنَ (تم مجھے حکم دیتے ہو) اس کے متعلق کیا مشورہ دیتے ہو قید کر دوں یا نمبر 2۔ قتل تامرونؔ یہ المؤامرۃ سے لیا گیا ہے۔ جس کا معنی مشورہ ہے یا نمبر 2۔ ایسا حکم جو نہی کی ضد ہو۔ جب فرعون دونوں نشانیاں دیکھ کر حیران ہوگیا۔ اور اپنی الوہیت کا تذکرہ بھی بھول گیا اور اپنے کندھوں سے ربوبیت کی چادر گرا دی اور اس کے کندھے پر کپکپی طاری تھی اور ساتھیوں سے مشورے کرنے لگا گویا ان کو حاکم مان لیا حالانکہ اس کے خیال باطل میں وہ اس کے بندے اور غلام تھے اب یکایک ان کو مامور مان کر ان کا حکم مان لیا۔
Top