Madarik-ut-Tanzil - Ash-Shu'araa : 66
ثُمَّ اَغْرَقْنَا الْاٰخَرِیْنَؕ
ثُمَّ : پھر اَغْرَقْنَا : ہم نے غرق کردیا الْاٰخَرِيْنَ : دوسروں کو
پھر دوسروں کو ڈبو دیا
ہلاکت فرعون : 66: ثُمَّ اَغْرَقْنَا الْاٰخِرِیْنَ (پھر دوسروں کو ہم نے ڈبو دیا) فرعون اور قوم فرعون کو۔ فائدہ عظیمہ : زندگیوں میں ستاروں کی تاثیر کے نظریہ کو یہ آیت باطل کر رہی ہے ان سب کے طوالع مختلف تھے مگر ہلاک میں سب اکٹھے ہوگئے۔ روایت تفسیریہ میں ہے کہ جبرائیل (علیہ السلام) بنی اسرائیل اور آل فرعون کے درمیان آگئے وہ بنی اسرائیل کو تلقین فرما رہے تھے کہ اگلے کو جا ملو۔ اور قبطیوں کے سامنے روک کر فرماتے تم ٹھہرو تاکہ تمہارے پیچھے والے ساتھ مل جائیں۔ جب موسیٰ (علیہ السلام) سمندر کے کنارہ پر پہنچ گئے۔ تو یوشع (علیہ السلام) نے موسیٰ (علیہ السلام) کو کہا آپ کو کہاں کا حکم ملا ہے ؟ یہ سمندر تمہارے سامنے ہے۔ اور آل فرعون پیچھے دبائے چلے آرہے ہیں۔ موسیٰ (علیہ السلام) نے فرمایا یہاں کا حکم ہوا یوشع پانی میں گھس گئے اور موسیٰ (علیہ السلام) نے سمندر پر اپنی لاٹھی ماری پھر وہ داخل ہوئے۔ ایک روایت میں ہے کہ موسیٰ (علیہ السلام) نے اس وقت فرمایا : یا من کان قبل کل شیٔ والمکوّن لکل شئی۔ والکائن بعد کل شئی اے وہ ذات جو ہر چیز سے پہلے ہے اور ہر چیز کو بنانے والی ہے اور ہر چیز کے بعد ہمیشہ رہے گی۔
Top