Madarik-ut-Tanzil - An-Naml : 17
وَ حُشِرَ لِسُلَیْمٰنَ جُنُوْدُهٗ مِنَ الْجِنِّ وَ الْاِنْسِ وَ الطَّیْرِ فَهُمْ یُوْزَعُوْنَ
وَحُشِرَ : اور جمع کیا گیا لِسُلَيْمٰنَ : سلیمان کے لیے جُنُوْدُهٗ : اس کا لشکر مِنَ : سے الْجِنِّ : جن وَالْاِنْسِ : اور انسان وَالطَّيْرِ : اور پرندے فَهُمْ : پس وہ يُوْزَعُوْنَ : روکے جاتے تھے
اور سیلمان کے لئے جنوں اور انسانوں اور پرندوں کے لشکر جمع کئے گئے اور قسم وار کئے جاتے تھے
لشکر سلیمان۔ : 17۔ وَحُشِرَ (اور جمع کیے گئے) ۔ لِسُلَیْمٰنَ جُنُوْدُہٗ مِنَ الْجِنِّ وَالْاِنْسِ وَالطَّیْرِ (سلیمان کے لشکر جن میں جن و انس و پرند شامل تھے) ۔ روایت تفسیریہ میں ہے۔ آپ کا معسکرو چھاونی 100۔ 100 فرسخ تھا۔ ان میں 25 فرسخ جنات کے لئے ٗ 25 انسانوں اور 25 پرندوں کے لئے تھے۔ جبکہ پچیس و حشی جانوروں کے لئے تھے۔ اور آپ کے لکڑی پر بنے ہوئے شیشے کے ایک ہزار مکانات تھے۔ ان میں تین سو آپ کے حرم اور سات سو لونڈیاں تھیں۔ اور جنات نے آپ کے لئے سونے اور ابریشم کا قالین ایک مربع فرسخ میں تیار کیا۔ آپ کا منبر درمیان میں رکھا جاتا۔ یہ منبر سونے چاندی کا بنا تھا۔ جب آپ تشریف فرما ہوتے۔ تو چھ ہزار کرسیاں سونے چاندی کی آپ کے اردگرد رکھی جاتیں۔ انبیاء سنہری کرسیوں پر اور علماء فضی کرسیوں پر بیٹھتے تھے۔ اور ان کے گرد لوگوں کا مجمع ہوتا اور لوگوں کے گرد شیاطین و جنات بیٹھتے۔ اور پرندے اپنے پروں سے ان پر سایہ کرتے۔ تاکہ دھوپ نہ لگے۔ آپ تیز ہوا کو اس کے اٹھانے کا حکم دیتے اور نرم ہوا کو اس کے چلانے کا ارشاد فرماتے۔ جب آسمانوں و زمین کے مابین آپ چلے جا رہے تھے تو اللہ تعالیٰ نے فرمایا۔ میں نے تمہاری مملکت میں اضافہ کردیا۔ کوئی چیز جو کلام کرے گی۔ اللہ تعالیٰ اس کو بذریعہ ہوا تمہارے پاس ڈال دے گا۔ حکایت میں ہے کہ : آپ کا گزر کسانوں کے پاس سے ہوا تو وہ کہنے لگے آل دائود کو بہت بڑی مملکت ملی ہے۔ ہوا نے یہ بات آپ کے کانوں میں پہنچائی۔ آپ تخت سے اتر کر کسانوں کی طرف چل دیئے۔ اور فرمایا میں تمہارے پاس چل کر آیا تاکہ تم اللہ تعالیٰ سے ایسی چیز نہ مانگ لو جس کی طاقت نہ ہو۔ پھر فرمایا۔ آل دائود کو جو سلطنت ملی ہے۔ ایک بار اللہ تعالیٰ کی تسبیح جن کو اللہ تعالیٰ قبول فرما لے اس سے افضل ہے۔ فَہُمْ یُوْزَعُوْنَ (ان کو روکا جاتا تھا) ۔ ان کے پہلوں کو پچھلوں کے ساتھ ملانے کے لئے روکا جاتا تھا۔ پس وہ مجتمع ہو کر چلتے اور یہ لشکر کی کثرت کو ظاہر کرتا ہے۔ الوزع۔ وزع روکنے کو کہتے ہیں۔ اسی سے حضرت عثمان ؓ کا ارشاد ہے۔ مایزع السلطان اکثر مما یزع القرآن۔ جتنا بادشاہ لوگوں سے برائی روکتا ہے وہ اس سے زیادہ ہے جتنا لوگ قرآن سے رکتے ہیں۔
Top