Madarik-ut-Tanzil - An-Naml : 21
لَاُعَذِّبَنَّهٗ عَذَابًا شَدِیْدًا اَوْ لَاۡاَذْبَحَنَّهٗۤ اَوْ لَیَاْتِیَنِّیْ بِسُلْطٰنٍ مُّبِیْنٍ
لَاُعَذِّبَنَّهٗ : البتہ میں ضرور اسے سزا دوں گا عَذَابًا : سزا شَدِيْدًا : سخت اَوْ لَاَاذْبَحَنَّهٗٓ : یا اسے ذبح کر ڈالوں گا اَوْ لَيَاْتِيَنِّيْ : یا اسے ضرور لانی چاہیے بِسُلْطٰنٍ : سند (کوئی وجہ) مُّبِيْنٍ : واضح (معقول)
میں اسے سخت سزا دوں گا یا اسے ذبح کر ڈالوں گا یا میرے سامنے (اپنی بےقصوری) کی دلیل صریح پیش کرے
21: لَاُعَذِّبَنَّہٗ عَذَابًا شَدِیْدًا (میں اس کو عذاب دونگا) ۔ اس کے بال و پر نوچ ڈالے جائیں گے اور اس کو دھوپ میں ڈال دیا جائے گا۔ نمبر 2۔ اس کے اور اس کے مالوفات کے درمیان تفریق کردی جائے گی۔ اس کو اپنے ہمجولیوں کا خادم بنادیا جائے گا اور سربراہی اس سے چھین لی جائے گی۔ نمبر 3۔ اس کے مخالفین کے ساتھ جیل میں ڈال دیا جائے گا۔ بعض کا قول ہے۔ اضیق السجون معاشرۃ الاضداد۔ سب سے تنگ قیدی جو مخالفین کے نرغہ میں رہے۔ نمبر 4۔ پنجرے میں ڈال دیا جائے گا۔ نمبر 5۔ چیونٹیوں کے سامنے اس کو ڈال دیا جائے گا تاکہ وہ اس کو کھا لیں۔ مسئلہ : سلیمان (علیہ السلام) کو جائز تھا کہ وہ مصلحت کی بناء پر ہدہد کو سزا دیں۔ جیسا کہ کھانے کی غرض سے پرندوں کو کھانا جائز ہے۔ اسی طرح دیگر منافع حاصل کرنے کے لئے بھی ذبح جائز ہے۔ جب پرندے ان کے لئے مسخر کیے گئے تھے تو سیاست و تادیب کے لئے ان کو سزاد ینا درست تھا ورنہ تسخیر ہی کامل نہ ہوتی۔ اَوْلَاَذْ بَحَنَّہٗٗ اَوْلَیَاْتِیَنِّیْ (یا میں ضرور اس کو ذبح کر ڈالوں گا یا وہ ضرور میرے پاس لے آئے) ۔ لیاتینی کی نون ثقیلہ ہے تاکہ اس میں اور لاعذبنہ میں مشاکلت پیدا ہوجائے۔ اور ایک نون کو تخفیف کیلئے حذف کیا گیا ہے۔ قراءت : مکی نے دونوں سے لیاتینّنی پڑھا۔ اول نون تاکید اور دوسری نون عماد ہے۔ بِسُلْطٰنٍ مُّبِیْنٍ (واضح دلیل کے ساتھ) ۔ اپنی غیر موجودگی کی ایسی دلیل جس میں اس کا عذر ظاہر ہو۔ ایک اشکال : آپ ( علیہ السلام) نے تین باتوں میں سے ایک پر قسم اٹھائی۔ پہلی دو تو آپ نے کیں اور اس میں بات کی گنجائش نہیں مگر تیسری تو ہدہدنے کی اور یہی قابل اشکال ہے۔ کیونکہ ان کو یہ کس طرح معلوم ہوا کہ وہ دلیل پیش کر دے گا اور آپ نے یہاں تک فرما دیا۔ لیأتینی بسلطان ؟ جواب : ان کے کلام کا معنی یہ ہے کہ ان میں سے ایک کام ضرور ہوگا۔ یعنی اگر دلیل لے آئے گا تو سزا نہ ہوگی۔ نہ ذبح اور اگر وہ نہ ہوئی تو پھر ان میں سے ایک ہوگی۔ عقلاً تو اس میں کوئی دعویٰ نہیں۔
Top