Madarik-ut-Tanzil - An-Naml : 29
قَالَتْ یٰۤاَیُّهَا الْمَلَؤُا اِنِّیْۤ اُلْقِیَ اِلَیَّ كِتٰبٌ كَرِیْمٌ
قَالَتْ : وہ کہنے لگی يٰٓاَيُّهَا الْمَلَؤُا : اے سردارو ! اِنِّىْٓ اُلْقِيَ : بیشک میری طرف ڈالا گیا اِلَيَّ : میری طرف كِتٰبٌ : خط كَرِيْمٌ : باوقعت
(ملکہ نے) کہا دربار والو ! میری طرف ایک نامہ گرامی ڈالا گیا ہے
ہد ہد کی پیغام رسانی : 29: ہدہد نے وہ خط لے کر اپنی چونچ میں سنبھالا اور ایک روشن دان سے اس کے پاس داخل ہوا اور خط کو اس کے سینے پر ڈال دیا جبکہ وہ سو رہی تھی اور روشن دان میں جا چھپا۔ وہ اچانک بیدار ہوئی یا وہ ہدہد پہنچا۔ جبکہ لشکر اس ملکہ کے اطراف میں موجود تھے وہ کچھ دیرسست یا پھر خط اس کی گود میں ڈال دیا اور وہ پڑھی لکھی تھی جب اس نے مہر کو دیکھا تو اپنی قوم کو کہنے لگی یہ خط جھکا دینے والا اور ڈرا دینے والا ہے۔ قَالَتْ (تو کہنے لگی) ۔ یٰٓاَ یُّہَا الْمَلَؤُا اِنِّیْ اُلْقِیَ اِلَیَّ کِتٰبٌ کَرِیمٌ (اے سردارو ! بیشک میری طرف ایک معزز خط ڈالا گیا ہے) ۔ کتاب کریم کا مضمون : قراءت : انی کو مدنی نے یاء کے فتحہ کے ساتھ پڑھا ہے اس خط کو کریم کہا گیا اس کے مضمون کی خوبی کی وجہ سے یا مہر کی وجہ سے کیونکہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا۔ کر امۃ الکتٰب ختمہ۔ خط کی عظمت اس کی مہر میں ہے۔ ایک قول یہ ہے کہ جس نے کوئی خط لکھا اور اس نے مہر نہ لگائی تو اس نے اس کی توہین کی یا خط کو کریم اس لئے کہا کہ وہ سے شروع ہونے والا تھا یا اس لئے کہ وہ ایک معزز بادشاہ کا خط تھا۔
Top