Madarik-ut-Tanzil - An-Naml : 34
قَالَتْ اِنَّ الْمُلُوْكَ اِذَا دَخَلُوْا قَرْیَةً اَفْسَدُوْهَا وَ جَعَلُوْۤا اَعِزَّةَ اَهْلِهَاۤ اَذِلَّةً١ۚ وَ كَذٰلِكَ یَفْعَلُوْنَ
قَالَتْ : وہ بولی اِنَّ : بیشک الْمُلُوْكَ : بادشاہ (جمع) اِذَا دَخَلُوْا : جب داخل ہوتے ہیں قَرْيَةً : کسی بستی اَفْسَدُوْهَا : اسے تباہ کردیتے ہیں وَجَعَلُوْٓا : اور کردیا کرتے ہیں اَعِزَّةَ : معززین اَهْلِهَآ : وہاں کے اَذِلَّةً : ذلیل وَكَذٰلِكَ : اور اسی طرح يَفْعَلُوْنَ : وہ کرتے ہیں
اس نے کہا کہ بادشاہ جب کسی شہر میں داخل ہوتے ہیں تو اسکو تباہ کردیتے ہیں اور وہاں عزت والوں کو ذلیل کردیا کرتے ہیں اور اسی طرح یہ بھی کریں گے
مزاجِ شاہان : 34: قَالَتْ اِنَّ الْمُلُوْکَ اِذَا دَخَلُوْا قَرْیَۃً (کہنے لگی کہ بادشاہ کسی بستی میں جب داخل ہوتے ہیں) یہاں داخلے سے زبردستی غلبے سے داخل ہونا مراد ہے۔ اَفْسَدُوْہَا (وہ اس کو اجاڑ دیتے ہیں) ۔ وَجَعَلُوْا اَعِزَّۃَ اَہْلِہَآ اَذِلَّۃً (اور وہاں کے معزز باشندوں کو ذلیل کردیتے ہیں یعنی معززین کو ذلیل کرتے ہیں اور شرفاء کی توہین کرتے ہیں اور ان کو قتل و قید میں ڈالتے ہیں۔ پس اس نے لڑائی کے برے نتیجے کو ذکر کرتے ہوئے کہا۔ وَکَذٰلِکَ یَفْعَلُوْنَ (اور وہ اسی طرح کیا کرتے ہیں) اس کا مقصد یہ تھا کہ یہ ان کی دوامی عادت ہے کہ جس میں تبدیلی نہیں۔ کیونکہ وہ پرانے بادشاہوں کے گھروں میں پلی تھی اور اس کے بارے میں بہت کچھ سنا اور دیکھا تھا اسی لئے اس نے اس خطرے کا احساس ان کو دلایا۔ پھر اس نے اپنی درست رائے کے مطابق ہدیے کا تذکرہ کیا۔ ایک اور قول : یہ اللہ کی طرف سے اس کے قول کی تصدیق ہے۔ ارشاد مفسر : اس زمین میں ایک فساد پیدا کرنے والے نے اس آیت سے استدلال کیا حالانکہ جس نے کسی حرام کو جائز کیا اس نے کفر کیا۔ اگر اس نے قرآن کو بطور تحریف کے دلیل بنایا ہے تو اس نے دو کفروں کو جمع کیا۔ نمبر 1۔ تحریف قرآن نمبر 2۔ اباحت حرام۔
Top