Madarik-ut-Tanzil - An-Naml : 37
اِرْجِعْ اِلَیْهِمْ فَلَنَاْتِیَنَّهُمْ بِجُنُوْدٍ لَّا قِبَلَ لَهُمْ بِهَا وَ لَنُخْرِجَنَّهُمْ مِّنْهَاۤ اَذِلَّةً وَّ هُمْ صٰغِرُوْنَ
اِرْجِعْ : تو لوٹ جا اِلَيْهِمْ : ان کی طرف فَلَنَاْتِيَنَّهُمْ : ہم ضرور لائیں گے ان پر بِجُنُوْدٍ : ایسا لشکر لَّا قِبَلَ : نہ طاقت ہوگی لَهُمْ : ان کو بِهَا : اس کی وَلَنُخْرِجَنَّهُمْ : ہم ضرور نکالدیں گے انہیں مِّنْهَآ : وہاں سے اَذِلَّةً : ذلیل کر کے وَّهُمْ : اور وہ صٰغِرُوْنَ : خوار ہوں گے
اس کے پاس واپس جاؤ ہم ان پر ایسے لشکر سے حملہ کریں گے جس کے مقابلے کی انکو طاقت نہ ہوگی اور انکو وہاں سے بےعزت کر کے نکال دیں گے اور وہ ذلیل ہوں گے
37: اِرْجِعْ (تو لوٹ جا) ۔ یہ قاصد کو خطاب ہے۔ یا ہدہد کو فرمایا۔ اگر دوسرے خط کا احتمال تسلیم کیا جائے۔ اِلَیْہِمْ (ان کی طرف) بلقیس اور اس کی قوم کی طرف۔ فَلَنَاْتِیَنَّہُمْ بِجُنُوْدٍلاَّ قِبَلَ لَہُمْ بِہَا (ہم ایسا لشکر لے کر ان پر جا پہنچیں گے جن کے مقابلہ کی ان میں طاقت نہیں) ۔ القبل کی حقیقت مقابلہ و مقاومت ہے۔ مطلب یہ ہے کہ وہ ان کے مقابلہ پر قادر نہ ہونگے۔ وَلَنُخْرِجَنَّہُمْ مِّنْہَا اور (ہم ان کو ضرور سبأ سے نکال باہر کریں گے) اَذِلَّۃً وَّہُمْ صٰغِرُوْنَ (بےعزت کر کے اور وہ ذلیل ہونگے) ۔ الذل عزت ٗ ملک کا چلاجانا۔ الصغار۔ قید و غلامی میں مبتلا ہونا۔
Top