Madarik-ut-Tanzil - An-Naml : 38
قَالَ یٰۤاَیُّهَا الْمَلَؤُا اَیُّكُمْ یَاْتِیْنِیْ بِعَرْشِهَا قَبْلَ اَنْ یَّاْتُوْنِیْ مُسْلِمِیْنَ
قَالَ : اس (سلیمان) نے کہا يٰٓاَيُّهَا الْمَلَؤُا : اے سردارو ! اَيُّكُمْ : تم میں سے کون يَاْتِيْنِيْ : میری پاس لائے گا بِعَرْشِهَا : اس کا تخت قَبْلَ : اس سے قبل اَنْ : کہ يَّاْتُوْنِيْ : وہ آئیں میرے پاس مُسْلِمِيْنَ : فرمانبردار ہو کر
(سلیمان) نے کہا کہ اے دربار والو ! کوئی تم میں ایسا ہے کہ قبل اسکے کہ وہ لوگ فرمانبردار ہو کر ہمارے پاس آئیں ملکہ کا تخت میرے پاس لے آئے
38: جب ملکہ کی طرف اس کے قاصد اپنے ہدایا لے کر واپس آئے اور انہوں نے واقعات بیان کیے۔ تو بلقیس نے کہا وہ نبی ہیں ہمیں ان کے مقابلہ کی طاقت نہیں۔ پھر اس نے اپنے تخت کو سات کمروں میں بند کر کے ان کے دروازے بند کردیئے اور اس پر پہردار مقرر کیے۔ جو حفاظت کریں اور سلیمان (علیہ السلام) کی طرف پیغام بھیجا کہ میں خدمت میں حاضر ہو رہی ہوں تاکہ آپ کی دعوت پر غور کروں۔ اور بارہ ہزار سرداروں کی سربراہی میں روانہ ہوئی ہر سردار کے ماتحت بھی ہزاروں لوگ تھے۔ جب سلیمان (علیہ السلام) سے اس کا فاصلہ ایک فرسخ رہ گیا تو آپ نے فرمایا۔ اظہارِ معجزہ : قَالَ یٰٓـاَیُّہَا الْمَلَؤُا اَیُّکُمْ یَاْتِیْنِیْ بِعَرْشِہَا قَبْلَ اَنْ یَّاْتُوْنِیْ مُسْلِمِیْنَ (آپ نے فرمایا : اے سردارو ! تم میں سے کون اس کا تخت میرے پاس لے آئے گا۔ اس سے قبل کہ وہ فرمانبردار بن کر آئے) ۔ نمبر 1۔ آپ نے یہ چاہا کہ اس کو وہ عجائبات دکھائیں جو اللہ تعالیٰ نے آپ کے ہاتھ پر ظاہر فرمائے تھے۔ تاکہ نبوت ِسلیمان (علیہ السلام) کے لئے وہ شاہد کا کام دیں۔ اگر بلقیس کو اللہ تعالیٰ کی عظیم قدرت کا کچھ علم تھا۔ نمبر 2۔ آپ نے اس تخت کو اس کے اسلام لانے سے قبل لینا چاہاکیون کہ اسلام لانے کے بعد اس کے مال کا لینا آپ کے لئے جائز نہ تھا۔ مگر یہ قول تحقیق کے خلاف اور غلط ہے۔ نمبر 3۔ آپ نے اس کی عقل کا امتحان لینا چاہا۔ کہ آیا اس کو پہچانتی ہے یا نہیں اسی لئے اس کے جڑائو میں تبدیلی کرا دی۔
Top