Madarik-ut-Tanzil - An-Naml : 3
الَّذِیْنَ یُقِیْمُوْنَ الصَّلٰوةَ وَ یُؤْتُوْنَ الزَّكٰوةَ وَ هُمْ بِالْاٰخِرَةِ هُمْ یُوْقِنُوْنَ
الَّذِيْنَ : جو لوگ يُقِيْمُوْنَ : قائم رکھتے ہیں الصَّلٰوةَ : نماز وَيُؤْتُوْنَ : اور ادا کرتے ہیں الزَّكٰوةَ : زکوۃ وَهُمْ : اور وہ بِالْاٰخِرَةِ : آخرت پر هُمْ : وہ يُوْقِنُوْنَ : یقین رکھتے ہیں
وہ جو نماز پڑھتے اور زکوٰۃ دیتے اور وہ آخرت کا یقین رکھتے ہیں
تکرارِ ضمیر کا فائدہ : 3: الَّذِیْنَ یُقِیْمُوْنَ الصَّلٰوۃَ (ـجو نماز قائم کرتے ہیں) اس کے فرائض و سنن پر مداومت اختیار کرنے والے ہیں۔ وَیُؤْتُوْنَ الزَّکٰوۃَ (اور وہ زکوٰۃ ادا کرتے ہیں) اپنے اموال کی زکوٰۃ ادا کرتے ہیں۔ وَہُمْ بِالْاٰخِرَۃِ ہُمْ یُوْقِنُوْنَ (اور وہی آخرت پر پورا پورا ایمان رکھتے ہیں) ۔ یہ نمبر 1۔ الذین کے صلات میں سے صلہ ہے۔ اور یہ بھی احتمال ہے کہ اس سے پہلے صلہ پورا ہوجائے اور یہ نمبر 2۔ جملہ معترضہ ہو۔ گویا اس طرح فرمایا۔ ہؤلاء الذین یؤمنون ویعملون الصالحات من اقامۃ الصلاۃ وایتاء الزکاۃ ہم الموقنون بالآخرۃ۔ یہ وہ لوگ ہیں جو ایمان لائے اور اعمال صالحہ کئے جیسے اقامت صلوٰۃ اور ایتائے زکوٰۃ کرتے رہے وہ آخرت پر یقین رکھنے والے ہیں اور اس پر دلالت موجود ہے۔ جملہ اسمیہ لایا گیا اور اس میں ہم مبتدأ کو تکرار کے ساتھ لائے۔ یہاں تک کہ اس کا معنی اس طرح بن گیا۔ اگر آخرت پر کسی کو یقین ہے تو وہ یہی لوگ ہیں جو ایمان و عمل صالح کو جمع کرنے والے ہیں۔ کیونکہ انجام کا خوف ان کو مشقتیں اٹھانے کیلئے آمادہ کرتا ہے۔
Top