Madarik-ut-Tanzil - An-Naml : 45
وَ لَقَدْ اَرْسَلْنَاۤ اِلٰى ثَمُوْدَ اَخَاهُمْ صٰلِحًا اَنِ اعْبُدُوا اللّٰهَ فَاِذَا هُمْ فَرِیْقٰنِ یَخْتَصِمُوْنَ
وَلَقَدْ اَرْسَلْنَآ : اور تحقیق ہم نے بھیجا اِلٰى : طرف ثَمُوْدَ : ثمود اَخَاهُمْ : ان کے بھائی صٰلِحًا : صالح اَنِ : کہ اعْبُدُوا اللّٰهَ : اللہ کی عبادت کرو فَاِذَا : پس ناگہاں هُمْ : وہ فَرِيْقٰنِ : دو فریق ہوگئے يَخْتَصِمُوْنَ : باہم جھگڑنے لگے وہ
اور ہم نے ثمود کی طرف ان کے بھائی صالح کو بھیجا کہ خدا کی عبادت کرو تو دو فریق ہو کر آپس میں جھگڑنے لگے
قوم ثمود کا ذکر : 45 : وَلَقَدْ اَرْسَلْنَآ اِلٰی ثَمُوْدَ اَخَاہُمْ صٰلِحًا (تحقیق ہم نے ثمود کی طرف ان کے بھائی صالح کو بھیجا) ۔ اخاہم۔ نسبی بھائی۔ نحو : صالحًا یہ اخاہم سے بدل ہے۔ اَنِ اعْبُدُوا اللّٰہَ (کہ تم اللہ تعالیٰ کی عبادت کرو) ۔ قراءت : اَنِ کی نون کو وصل میں کسرہ سے عاصم ٗ حمزہ ٗ بصری قراء نے پڑھا اور دیگر قراء نے نون کو ضمہ سے باء کی اتباع میں پڑھا ہے۔ معنی یہ ہے تم اللہ کو وحدہ لاشریک مانو۔ فَاِذَا یہ مفاجات کیلئے ہے۔ ہُمْ فَرِیْقٰنِ یَخْتَصِمُوْنَ (اچانک دو فریق جھگڑنے لگے) ۔ ہم مبتدأ فریقان خبر ہے۔ یختصمون یہ صفت ہے اور یہی اذا میں عامل ہے۔ مطلب یہ ہے۔ کہ اچانک قوم صالح کے دو گروہ مومن و کافر بن کر جھگڑنے لگے۔ ہر فریق کہتا تھا کہ حق میرے ساتھ ہے۔ اس کی وضاحت اس آیت اعراف 75۔ 76 میں موجود ہے۔ قال الملأ الذین استکبروا من قومہ للذین استضعفوا لمن ٰامن منہم اتعلمون ان صالحًا مرسل من ربہ قالوا انا بما ارسل بہٖ مؤمنون۔ 75 قال الذین استکبروا انا بالذی امنتم بہٖ ] کافرون 76[۔ اور کافر کہنے لگے۔ یصالح آتنا بما تعدنا ان کنت من المرسلین۔ ] الاعراف۔ 77[
Top