Madarik-ut-Tanzil - An-Naml : 89
مَنْ جَآءَ بِالْحَسَنَةِ فَلَهٗ خَیْرٌ مِّنْهَا١ۚ وَ هُمْ مِّنْ فَزَعٍ یَّوْمَئِذٍ اٰمِنُوْنَ
مَنْ جَآءَ : جو آیا بِالْحَسَنَةِ : کسی نیکی کے ساتھ فَلَهٗ : تو اس کے لیے خَيْرٌ : بہتر مِّنْهَا : اس سے وَهُمْ : اور وہ مِّنْ فَزَعٍ : گھبراہٹ سے يَّوْمَئِذٍ : اس دن اٰمِنُوْنَ : محفوظ ہوں گے
جو شخص نیکی لے کر آئے گا تو اس کے لئے اس سے بہتر (بدلہ تیار) ہے اور ایسے لوگ (اس روز) گھبراہٹ سے بےخوف ہوں گے
پھر اس کا خلاصہ ذکر فرمایا۔ 89: مَنْ جَآئَ بِالْحَسَنَۃِ (جو شخص نیکی لایا) ۔ حسنۃ سے جمہور نے لا الہ الا اللہ کا سچا اقرار مراد لیا ہے۔ فَلَہ خَیْرٌ مِّنْہَا (اس کے لئے اس سے بہت بہتر ملے گا) یعنی اس کو اس عمل حسنہ کی جانب سے اس سے بہتر بدلہ حاصل ہوگا۔ وہ جنت ہے اس صورت میں خیر افضل کے معنی میں نہ آئے گی۔ نحو : منہا یہ موضع رفع میں خیر کی صفت ہے۔ وہم من فزع (اور وہ گھبراہٹ سے) ۔ قراءت : کوفی من فزعٍ شدید جو بہت ہی زیادہ ہو۔ نمبر 1۔ اور وہ آگ کا خوف ہے۔ نمبر 2۔ یا ہر قسم کا خوف خواہ معمولی ہو۔ باقی قراء نے بلا تنوین پڑھا ہے۔ یَوْمَپذٍ کوفی ‘ مدنی نے میم کے فتحہ سے جبکہ دیگر نے کسرئہ میم سے یوم سے قیامت کا دن مراد ہے۔ اٰمِنُوْنَ (وہ امن میں ہونگے) ۔ أمِنکا لفظ حرف جار کے ساتھ بھی متعدی ہوتا ہے اور اس کے بغیر بھی۔ جیسا کہ اس آیت میں افامنوا مکرا للّٰہ ] الاعراف : 99[
Top