Madarik-ut-Tanzil - Al-Qasas : 17
قَالَ رَبِّ بِمَاۤ اَنْعَمْتَ عَلَیَّ فَلَنْ اَكُوْنَ ظَهِیْرًا لِّلْمُجْرِمِیْنَ
قَالَ : اس نے کہا رَبِّ بِمَآ : اے میرے رب جیسا کہ اَنْعَمْتَ : تونے انعام کیا عَلَيَّ : مجھ پر فَلَنْ اَكُوْنَ : تو میں ہرگز نہ ہوں گا ظَهِيْرًا : مددگار لِّلْمُجْرِمِيْنَ : مجرموں کا
کہنے لگے کہ اے پروردگار تو نے جو مجھ پر مہربانی فرمائی ہے میں (آئندہ) کبھی گنہگاروں کا مددگار نہ بنوں گا
17: قَالَ رَبِّ بِمَآ اَنْعَمْتَ عَلَیَّ فَلَنْ اَکُوْنَ ظَہِیْرًا (کہا اے میرے رب اس لئے کہ آپ نے مجھ پر انعام فرمایا میں ہرگز پشت پناہ نہ بنوں گا) ۔ ظہیر۔ معاون۔ لِلْمُجْرِمِیْنَ (مجرمین کے لئے) ۔ کفار کے لئے بما انعمت علی۔ یہ قسم ہے۔ اس کا جواب محذوف ہے۔ تقدیر کلام اس طرح ہے۔ میں تیرے انعام مغفرت کی قسم اٹھاتا ہوں میں توبہ کرتا ہوں پس میں ہرگز کافروں کا پشت پناہ نہ ہوں گا۔ نمبر 2۔ طلب مہربانی ہے۔ گویا اس طرح فرمایا۔ اے میرے رب تو میری حفاظت فرما اس مغفرت والے انعام کے حق سے جو آپ نے مجھ پر فرمایا۔ اگر آپ نے میری حفاظت فرمائی تو میں ہرگز مجرموں کا معاون نہ بنوں گا۔ مجرمین کی پشت پناہی سے مراد فرعون کے ساتھ رہنا اور تمام کے ساتھ انتظام کرنا اور اس کی جماعت میں اضافہ کرنا۔ اس طرح کہ اس کے سواروں کے ساتھ اس طرح سوار ہوتے جیسے بیٹا والد کے ساتھ ہوتا ہے۔
Top