Madarik-ut-Tanzil - Al-Qasas : 34
وَ اَخِیْ هٰرُوْنُ هُوَ اَفْصَحُ مِنِّیْ لِسَانًا فَاَرْسِلْهُ مَعِیَ رِدْاً یُّصَدِّقُنِیْۤ١٘ اِنِّیْۤ اَخَافُ اَنْ یُّكَذِّبُوْنِ
وَاَخِيْ : اور میرا بھائی هٰرُوْنُ : ہارون هُوَ : وہ اَفْصَحُ : زیادہ فصیح مِنِّيْ : مجھ سے لِسَانًا : زبان فَاَرْسِلْهُ : سو بھیجدے اسے مَعِيَ : میرے ساتھ رِدْاً : مددگار يُّصَدِّقُنِيْٓ : اور تصدیق کرے میری اِنِّىْٓ اَخَافُ : بیشک میں ڈرتا ہوں اَنْ : کہ يُّكَذِّبُوْنِ : وہ جھٹلائیں گے مجھے
اور ہارون (جو) میرا بھائی (ہے) اس کی زبان مجھ سے زیادہ فصیح ہے تو اس کو میرے ساتھ مددگار بنا کر بھیج کہ میری تصدیق کرے مجھے خوف ہے کہ وہ لوگ میری تکذیب کریں گے
34: وَاَخِیْ ہٰرُوْنُ ہُوَ اَفْصَحُ مِنِّیْ لِسَانًا فَاَرْسِلْہُ مَعِیَ رِدْئً ا (اور میرا بھائی ہارون مجھ سے زیادہ فصیح ہے اس کو میرے ساتھ مددگار بنا کر بھیج دیجئے) ۔ قراءت : حفص نے مَعِیَ پڑھا ہے۔ رِدْئً ا مددگار ٗ معاون ٗ کہا جاتا ہے ردأتہٗ ای اعنتہٗ : میں نے اس کی مدد کی۔ قراءت : بلا ہمزہ مدنی نے پڑھا ہے۔ یُصَدِّقُنِیْ (جو میری تصدیق کرے گا) ۔ قراءت : عاصم و حمزہ نے یصدقنی ردائً کی صفت قرار دیا۔ ای مصدقالی۔ ضمہ سے پڑھا۔ اور دیگر قراء نے جزم یُصدِقْنی پڑھا اور اَرْسِلْہٗ کا جواب قرار دیا۔ تصدیق کا مفہوم : جھگڑے اور مناظرے کے مقامات میں ثبوت دعوی میں مزید وضاحت کی اگر ضرورت پیش آئے تو وضاحت کر کے دعویٰ کو مبرہن کر دے۔ یہ مطلب نہیں کہ وہ موسیٰ (علیہ السلام) کی تقریر پر کہے صدقت۔ اس کی دلیل موسیٰ (علیہ السلام) کے ارشاد ہو افصح منی لسانا فارسلہ معی سے ہو رہی ہے۔ فصاحت کا زائد ہونا بیان پختگی اور وضاحت کے لئے کام دے گا۔ صدقت کہنے کے لئے نہیں۔ کیونکہ صدقت کہنے میں تو سحبان وائل خطیب عرب اور باقل جیسا عاجز الکلام دونوں برابر ہیں۔ اِنِّیْ اَخَافُ اَنْ یُّکَذِّبُوْنِ (مجھے ڈر ہے کہ وہ مجھے جھٹلا دیں گے) ۔ قراءت : یعقوب نے دونوں حالتوں میں یکذبون پڑھا ہے۔
Top