Madarik-ut-Tanzil - Al-Qasas : 38
وَ قَالَ فِرْعَوْنُ یٰۤاَیُّهَا الْمَلَاُ مَا عَلِمْتُ لَكُمْ مِّنْ اِلٰهٍ غَیْرِیْ١ۚ فَاَوْقِدْ لِیْ یٰهَامٰنُ عَلَى الطِّیْنِ فَاجْعَلْ لِّیْ صَرْحًا لَّعَلِّیْۤ اَطَّلِعُ اِلٰۤى اِلٰهِ مُوْسٰى١ۙ وَ اِنِّیْ لَاَظُنُّهٗ مِنَ الْكٰذِبِیْنَ
وَقَالَ : اور کہا فِرْعَوْنُ : فرعون نے يٰٓاَيُّهَا الْمَلَاُ : اے سردارو مَا عَلِمْتُ : نہیں جانتا میں لَكُمْ : تمہارے لیے مِّنْ : کوئی اِلٰهٍ : معبود غَيْرِيْ : اپنے سوا فَاَوْقِدْ لِيْ : پس آگ جلا میرے لیے يٰهَامٰنُ : اے ہامان عَلَي الطِّيْنِ : مٹی پر فَاجْعَلْ لِّيْ : پھر میرے لیے بنا (تیار کر) صَرْحًا : ایک بلند محل لَّعَلِّيْٓ : تاکہ میں اَطَّلِعُ : میں جھانکوں اِلٰٓى : طرف اِلٰهِ : معبود مُوْسٰي : موسیٰ وَاِنِّىْ : اور بیشک میں لَاَظُنُّهٗ : البتہ سمجھا ہوں اسے مِنَ : سے الْكٰذِبِيْنَ : جھوٹے
اور فرعون نے کہا کہ اے اہل دربار میں تمہارا اپنے سوا کسی کو خدا نہیں جانتا تو ہامان میرے لئے گارے کو آگ لگوا (کر اینٹیں پکوا) دو پھر میرے لئے ایک (اونچا) محل بنوا دو تاکہ میں موسیٰ کے خدا کی طرف چڑھ جاؤں اور میں تو اسے جھوٹا سمجھتا ہوں
38: وَقَالَ فِرْعَوْنُ یٰٓـاَ یُّہَا الْمَلَاُ مَا عَلِمْتُ لَکُمْ مِّنْ اِلٰہٍ غَیْرِیْ (فرعون نے کہا اے سردارو ! مجھے اپنے سوا تمہارا کوئی معبود معلوم نہیں) ۔ نمبر 1۔ فرعون کا مقصد اپنے علاوہ کسی اور معبود کے متعلق علم کی نفی سے اس کے وجود کی نفی تھی۔ نمبر 2۔ یہ اپنے ظاہر پر ہے۔ کہ میرے علم میں اپنے سوا معبود نامعلوم ہے۔ فَاَوْ قِدْلِیْ یٰہَامٰنُ عَلَی الطِّیْنِ (اے ہامان تم میرے لئے مٹی پر آگ جلائو) پکی اینٹیں تیار کرائو۔ اس نے یہ اس بناء نہیں کہا کہ پہلے اس سے کسی نے اینٹ بنائی نہ تھی۔ در حقیقت وہ اس کو اس تعبیر سے صنعت سکھا رہا تھا اور یہ جباروں کی گفتگو کے مناسب ومشابہ ہے۔ کیونکہ ہامان کو دوران مجلس نام لے کر یا ہامان کہہ کر آواز دینا اور اینٹیں پکانے کا کہنا یہ تکبر و بڑھائی کی علامت ہے۔ فَاجْعَلْ لِّیْ صَرْحًا (تم میرے لئے ایک محل بنائو) ۔ صرح بلند محل کو کہتے ہیں۔ لَعَلِّیْ اَطَّلِعُ (تاکہ میں جھانکوں) ۔ اطلع یہ چڑھنے کے معنی میں ہے الطلوع والاطلاع۔ دونوں کا معنی چڑھنا ہے۔ اِلٰٓی اِلٰہِ مُوْسٰی (موسیٰ کے معبود کو) ۔ اس نے گمان کیا کہ اللہ تعالیٰ کسی مکان میں ہے جیسا کہ وہ مکان میں ہے۔ وَاِنِّیْ لَاَظُنُّہٗٗ (اور بیشک میں اس کو گمان کرتا ہوں) ۔ یعنی موسیٰ (علیہ السلام) کو۔ مِنَ الْکٰذِبِیْنَ (جھوٹوں میں سے) ۔ اپنے دعویٰ میں کہ اس کا ایک معبود ہے اور اسی نے اسے رسول بنا کر بھیجا۔ اس ذلیل نے ایک دوسری کے الٹ بات کہی۔ ایک طرف کہا : ماعلمت لکم من اٖلہٍ غیری۔ دوسری طرف ہامان کے سامنے اپنی حاجت پیش کی اور موسیٰ کے لئے ایک الہ کو ثابت کیا اور پھر کہا کہ اس کو اس کے جھوٹ پر یقین نہیں۔ گویا کہ موسیٰ (علیہ السلام) کے عصا سے حفاظت کے لئے اس نے یہ تلبیس کا جال پھیلایا۔ اور کہا۔ لعلّی اطلع الی الہ موٰسی روایت میں ہے کہ ہامان نے پچاس ہزار معمار جمع کیے۔ اور ایک محل تعمیر کیا۔ اس کی بلندی کسی ایک مخلوق تک بھی نہیں پہنچ سکی۔ جبرئیل (علیہ السلام) نے محل پر پَر مارا اور اس کے تین ٹکڑے کردیے۔ ایک ٹکڑا فرعونی لشکر پر جا گرا جس سے ایک لاکھ فرعونی مرگئے اور ایک ٹکڑا سمندر میں جا گرا اور ایک ٹکڑا مغرب میں جا گرا جس سے اس کا سارا عملہ ہلاک ہوگیا۔
Top