Madarik-ut-Tanzil - Al-Qasas : 53
وَ اِذَا یُتْلٰى عَلَیْهِمْ قَالُوْۤا اٰمَنَّا بِهٖۤ اِنَّهُ الْحَقُّ مِنْ رَّبِّنَاۤ اِنَّا كُنَّا مِنْ قَبْلِهٖ مُسْلِمِیْنَ
وَاِذَا : اور جب يُتْلٰى عَلَيْهِمْ : پڑھا جاتا ہے ان پر (سامنے) قَالُوْٓا : وہ کہتے ہیں اٰمَنَّا بِهٖٓ : ہم ایمان لائے اس پر اِنَّهُ : بیشک یہ الْحَقُّ : حق مِنْ رَّبِّنَآ : ہمارے رب (کیطرف) سے اِنَّا كُنَّا : بیشک ہم تھے مِنْ قَبْلِهٖ : اس کے پہلے ہی مُسْلِمِيْنَ : فرماں بردار
اور جب (قرآن) انکو پڑھ کر سنایا جاتا ہے تو کہتے ہیں کہ ہم اس پر ایمان لے آئے بیشک ہمارے پروردگار کی طرف سے برحق ہے (اور) ہم تو اس سے پہلے کے حکم بردار ہیں
53: وَاِذَا یُتْلٰی عَلَیْہِمْ (اور جب ان پر قرآن پڑھا جاتا ہے) ۔ قَالُوْا اٰمَنَّا بِہٖٓ اِنَّہُ الْحَقُّ مِنْ رَّبِّنَآ اِنَّا کُنَّا مِنْ قَبْلِہٖ مُسْلِمِیْنَ (وہ کہتے ہیں ہم اس پر ایمان لائے بیشک وہ ہمارے رب کی طرف سے برحق ہے ہم تو اس سے پہلے ہی فرمانبرداری کرنے والے ہیں) ۔ قبلہ۔ یعنی قرآن مجید کے نزول سے پہلے۔ مسلمین کا مطلب دین اسلام پر تھے۔ حضرت محمد ﷺ پر یقین رکھتے تھے۔ انہ۔ یہ ایمان کی علت ہے۔ کیونکہ اس کا حق ہونا اللہ تعالیٰ کی طرف سے ہے۔ اور قرآن اس لائق ہے کہ اس پر ایمان لایا جائے۔ انا کنا۔ یہ امنا کا بیان ہے۔ کیونکہ قریبی زمانے یا دور زمانے کا ایمان ہر دو کا احتمال ہے۔ پس انہوں نے خبر دی کہ ان کا ایمان قدیم اور پرانا ہے۔
Top