Madarik-ut-Tanzil - Al-Qasas : 60
وَ مَاۤ اُوْتِیْتُمْ مِّنْ شَیْءٍ فَمَتَاعُ الْحَیٰوةِ الدُّنْیَا وَ زِیْنَتُهَا١ۚ وَ مَا عِنْدَ اللّٰهِ خَیْرٌ وَّ اَبْقٰى١ؕ اَفَلَا تَعْقِلُوْنَ۠   ۧ
وَمَآ اُوْتِيْتُمْ : اور جو دی گئی تمہیں مِّنْ شَيْءٍ : کوئی چیز فَمَتَاعُ : سو سامان الْحَيٰوةِ : زندگی الدُّنْيَا : دنیا وَزِيْنَتُهَا : اور اس کی زینت وَمَا : اور جو عِنْدَ اللّٰهِ : اللہ کے پاس خَيْرٌ : بہتر وَّاَبْقٰى : اور باقی رہنے والا۔ تادیر اَفَلَا تَعْقِلُوْنَ : سو کیا تم سمجھتے نہیں
اور جو چیز تم کو دی گئی ہے وہ دنیا کی زندگی کا فائدہ اور اس کی زینت ہے اور جو خدا کے پاس ہے وہ بہتر اور باقی رہنے والی ہے کیا تم سمجھتے نہیں ؟
60: وَمَآ اُوْتِیْتُمْ مِّنْ شَیْئٍ فَمَتَاعُ الْحَیٰوۃِ الدُّنْیَا (اور جو کچھ تمہیں دیا گیا ہے وہ دنیوی زندگی کا سامان) اور اس کی وَزِیْنَتُہَا (زینت ہے) ۔ یعنی تمہارے پاس جتنے اسباب دنیا پائے جاتے ہیں۔ یہ صرف چند دن نفع اٹھانے اور زینت کرنے کے لئے ہے۔ اور وہ چند ایام اس فناء ہونے والی زندگی کی مدت ہے۔ وَمَا عِنْدَ اللّٰہِ (اور جو اللہ تعالیٰ کے ہاں ہے) ۔ وہ اس کا ثواب ہے۔ خَیْرٌ (وہ بہت بہتر ہے) ۔ وہ ذاتی لحاظ سے اس سے بہت بہتر ہے۔ وَاَبْقٰی (اور وہ باقی رہنے والا ہے) ۔ کیونکہ وہ دائمی ہے۔ اَفَلاَ تَعْقِلُوْنَ (کیا تم عقل نہیں رکھتے ہو) کہ باقی فانی سے بہتر ہے۔ قراءت : ابوعمرو نے یاء اور تاء دونوں میں اختیار دیا ہے۔ اور باقی قراء نے تاء ہی کو پڑھا ہے۔ قول ابن عباس ؓ : اللہ تعالیٰ نے دنیا کو پیدا کیا اور اس کے رہنے والوں کی تین اقسام کردیں۔ نمبر 1۔ مؤمن۔ نمبر 2۔ منافق۔ نمبر 3۔ کافر۔ پس مومن تو آخرت کا زاد راہ لیتا ہے اور کافر خوب عیش اڑاتا ہے اور منافق زیب وزینت کرتا ہے۔ پھر اس آیت کو دوبارہ لائے۔
Top