Madarik-ut-Tanzil - Al-Qasas : 6
وَ نُمَكِّنَ لَهُمْ فِی الْاَرْضِ وَ نُرِیَ فِرْعَوْنَ وَ هَامٰنَ وَ جُنُوْدَهُمَا مِنْهُمْ مَّا كَانُوْا یَحْذَرُوْنَ
وَنُمَكِّنَ : اور ہم قدرت (حکومت) دیں لَهُمْ : انہیں فِي الْاَرْضِ : زمین (ملک) میں وَنُرِيَ : اور ہم دکھا دیں فِرْعَوْنَ : فرعون وَهَامٰنَ : اور ہامان وَجُنُوْدَهُمَا : اور ان کے لشکر مِنْهُمْ : ان اسے مَّا : جس چیز كَانُوْا يَحْذَرُوْنَ : وہ ڈرتے تھے
اور ملک میں انکو قدرت دیں اور فرعون اور ہامان اور ان کے لشکر کو وہ چیز دکھا دیں جس سے وہ ڈرتے تھے
6: وَنُمَکِّنَ (اور ہم ان کو حکومت دیں) ۔ مکن لہ کا معنی اس کے لئے ایسی جگہ بنادینا جس پر وہ بیٹھ سکے۔ نمبر 2۔ یا سو سکے اور تمکین فی الارض کا مطلب ارض مصر و شام کو اس طرح کردینا کہ وہاں ان کو کوئی روک ٹوک نہ ہو اور ان کو تسلط دے دیا جائے اور ان کا حکم چلے۔ لَہُمْ فِی الْاَرْضِ (زمین میں) ۔ ارض سے شام و مصر مراد ہے۔ وَنُرِیَ فِرْعَوْنَ وَہَامٰنَ وَجُنُوْدَہُمَا (اور فرعون ٗ ہامان اور ان کے لشکروں کو وہ بات دکھا دی) ۔ قراءت : نُری۔ نون کا ضمہ اور فرعون اور مابعد کا نصب۔ نمبر 2۔ یاء کے ساتھ یُری اور فرعون اور مابعد پر رفع علی و حمزہ نے پڑھا ہے۔ تقدیر کلام یہ ہے۔ یرون منہم ماحذروہ من ذہاب ملکہم وہلاکہم علی ید مولود منہم۔ انہوں نے ان سے وہ دیکھ لیا جس کا خطرہ تھا یعنی ملک کا ہاتھ سے نکلنا اور انہی میں سے ایک بچے کے ہاتھ ان کا ہلاک ہونا۔ نمبر 3۔ یَری نصب کی صورت میں اس کا ماقبل منصوب پر عطف ہے جیسا کہ نون کی قراءت ہے۔ نمبر 4۔ جملہ مستانفہ ہونے کی بناء پر مرفوع ہے۔ مِنْہُمْ سے مراد بنی اسرائیل۔ نحو : نری کے متعلق ہے۔ یحذرون کے متعلق نہیں ہے۔ کیونکہ صلہ موصول سے مقدم نہیں آسکتا۔ مَا کَانُوْا یَحْذَرُوْنَ (وہ باتیں جن سے وہ ڈرتے اور اندیشہ کرتے تھے) ۔ الحذر نقصان سے بچنا۔
Top