Madarik-ut-Tanzil - Al-Qasas : 72
قُلْ اَرَءَیْتُمْ اِنْ جَعَلَ اللّٰهُ عَلَیْكُمُ النَّهَارَ سَرْمَدًا اِلٰى یَوْمِ الْقِیٰمَةِ مَنْ اِلٰهٌ غَیْرُ اللّٰهِ یَاْتِیْكُمْ بِلَیْلٍ تَسْكُنُوْنَ فِیْهِ١ؕ اَفَلَا تُبْصِرُوْنَ
قُلْ : فرما دیں اَرَءَيْتُمْ : بھلا تم دیکھو تو اِنْ : اگر جَعَلَ : بنائے (رکھے) اللّٰهُ : اللہ عَلَيْكُمُ : تم پر النَّهَارَ : دن سَرْمَدًا : ہمیشہ اِلٰى : تک يَوْمِ الْقِيٰمَةِ : روز قیامت مَنْ : کون اِلٰهٌ : معبود غَيْرُ اللّٰهِ : اللہ کے سوا يَاْتِيْكُمْ : لے آئے تمہارے لیے بِلَيْلٍ : رات تَسْكُنُوْنَ : تم آرام کرو فِيْهِ : اس میں اَفَلَا تُبْصِرُوْنَ : تو کیا تمہیں سوجھتا نہیں
کہو تو بھلا دیکھو تو اگر خدا تم پر ہمیشہ روز قیامت تک دن کئے رہے تو خدا کے سوا کون معبود ہے کہ تم کو رات لادے جس میں تم آرام کرو ؟ تو کیا تم دیکھتے نہیں ؟
72: قُلْ اَرَئَ یْتُمْ اِنْ جَعَلَ اللّٰہُ عَلَیْکُمُ النَّہَارَ سَرْمَدًا اِلٰی یَوْمِ الْقِیٰمَۃِ مَنْ اِلٰہٌ غَیْرُ اللّٰہِ یَاْتِیْکُمْ بِلَیْلٍ تَسْکُنُوْنَ فِیْہِ (آپ کہہ دیجئے ! بلا دیکھو تو اگر اللہ تعالیٰ تم پر ہمیشہ قیامت تک دن ہی دن کر دے تو اللہ تعالیٰ کے سوا کون ایسا معبود ہے۔ جو تم پر رات لے آئے جس میں تم آرام کرسکو) ۔ نکتہ : آیت میں نہار (دن) کے ساتھ یہ نہیں فرمایا بنہار تنصرفون فیہ (ایسا دن لائے جس میں کام کاج کرسکو) جیسا کہ پچھلی آیت میں لیل کے ساتھ فرمایا بلیل تسکنون فیہ۔ بلکہ اس کی بجائے سورج کی روشنی کا ذکر فرما دیا۔ کیونکہ سورج کی روشنی سے بیشمار منافع حیات متعلق ہیں صرف معاش اکیلا نہیں اور اس کے بالمقابل اندھیرا ایسا نہیں کہ جس سے اتنے کثیر منافع متعلق ہوں۔ اس لئے اہم ترین فائدہ کا ذکر فرما دیا اور یہی وجہ ہے کہ ضیاء کے ساتھ لفظ افلا تسمعون ملایا ہے۔ کیونکہ کان جس چیز کا ادراک کرلیتے ہیں جیسے تذکرئہ منافع اور بیان فوائد آنکھ ان کے ادراک کی قوت نہیں رکھتی۔ اور رات کے ساتھ افلا تبصرون کو ملا کر لائے۔ اَفَلا تُبْصِرُوْنَ (کیا تم لوگ نہیں دیکھتے) کیونکہ تیرے علاوہ اندھیرے کا وہ فائدہ دیکھتے ہیں جس کو تو بھی سکون وغیرہ کی صورت میں دیکھتا ہے۔
Top