Madarik-ut-Tanzil - Al-Qasas : 83
تِلْكَ الدَّارُ الْاٰخِرَةُ نَجْعَلُهَا لِلَّذِیْنَ لَا یُرِیْدُوْنَ عُلُوًّا فِی الْاَرْضِ وَ لَا فَسَادًا١ؕ وَ الْعَاقِبَةُ لِلْمُتَّقِیْنَ
تِلْكَ : یہ الدَّارُ الْاٰخِرَةُ : آخرت کا گھر نَجْعَلُهَا : ہم کرتے ہیں اسے لِلَّذِيْنَ : ان لوگوں کے لیے جو لَا يُرِيْدُوْنَ : وہ نہیں چاہتے عُلُوًّا : برتری فِي الْاَرْضِ : زمین میں وَ : اور لَا فَسَادًا : نہ فساد وَالْعَاقِبَةُ : اور انجام (نیک) لِلْمُتَّقِيْنَ : اور انجام (نیک)
وہ (جو) آخرت کا گھر (ہے) ہم نے اسے ان لوگوں کے لئے (تیار) کر رکھا ہے جو ملک میں ظلم اور فساد کا ارادہ نہیں کرتے اور انجام (نیک) تو پرہیزگاروں ہی کا ہے
83: تِلْکَ الدَّارُ الْاٰخِرَۃُ نَجْعَلُہَا لِلَّذِیْنَ لَا یُرِیْدُوْنَ عُلُوًّا فِی الْاَرْضِ (یہ آخرت والا گھر ہم ان لوگوں کے لئے خاص کرتے ہیں جو دنیا میں بڑے بننے کے خواہاں نہیں ہوتے) ۔ نحو : تلک یہ دار آخرت کی تعظیم کے لئے اشارہ بعید استعمال فرمایا گیا۔ مطلب یہ ہے۔ تلک التی سمعت بذکرہا و بلغک وصفہا۔ وہ وہی تو ہے جس کا تذکرہ تم نے سنا اور اس کی تعریف معلوم ہوئی۔ یہ مبتدأ ہے اور اس کی خبر نجعلہا ہے۔ اور الدار یہ مشارالیہ صفت ہے۔ عُلوًا سے مراد بغاوت و سرکشی یہ ابن جبیر کا قول ہے۔ نمبر 2۔ یا ضحاک (رح) نے ظلم سے تفسیر کی۔ وَلَا فَسَادًا (اور نہ فساد) ۔ فساد سے معاصی پر عمل نمبر 2۔ قتل انفس نمبر 3۔ غیر اللہ کی عبادت کی طرف بلانا۔ نکتہ : آیت میں آخرت والے وعدے کو علو و فساد کے ترک سے معلق نہیں کیا بلکہ ان کے ارادہ کے ترک سے معلق فرمایا اور ان کی طرف میلان کے ترک سے متعلق کیا گیا جیسا کہ دوسری آیت میں فرمایا۔ ولا ترکنوا الی الذین ظلموا۔] ہود۔ 113[ پس حاصل یہ ہوا کہ علو کی وعید رکون اور جھکائو سے متعلق ہے۔ فرمانِ علی ؓ : آدمی کو کبھی پسند آتا ہے کہ اس کے جوتے کا تسمہ دوسرے ساتھی سے عمدہ ہو تو وہ بھی اس میں داخل ہوجائے گا۔ فرمانِ فضیل۔ : نے اس آیت کو پڑھا پھر کہنے لگے۔ تمنائیں یہاں دم توڑ گئیں۔ عمر بن عبدالعزیز۔ : موت کے وقت اس کو اپنی زبان پر دھراتے رہے۔ یہاں تک کہ ان کی روح قبض ہوگئی۔ بعض علماء کا قول یہ ہے : اس کا مطلب یہ ہے کہ فرعون اور قارون کی پیروی سے نفرت اختیار کی جائے اور اس ارشاد کو تھامے رہے۔ ان فرعون علا فی الارض القصص۔ 4۔ ولا تبغ الفساد فی الارض۔ القصص۔ 77۔ وَالْعَاقِبَۃُ لِلْمُتَّقِیْنَ (اور اچھا انجام متقین کا ہے) ۔
Top