Madarik-ut-Tanzil - Al-Qasas : 86
وَ مَا كُنْتَ تَرْجُوْۤا اَنْ یُّلْقٰۤى اِلَیْكَ الْكِتٰبُ اِلَّا رَحْمَةً مِّنْ رَّبِّكَ فَلَا تَكُوْنَنَّ ظَهِیْرًا لِّلْكٰفِرِیْنَ٘
وَمَا كُنْتَ : اور تم نہ تھے تَرْجُوْٓا : امید رکھتے اَنْ يُّلْقٰٓى : کہ اتاری جائے گی اِلَيْكَ : تمہاری طرف الْكِتٰبُ : کتاب اِلَّا : مگر رَحْمَةً : رحمت مِّنْ : سے رَّبِّكَ : تمہارا رب فَلَا تَكُوْنَنَّ : سو تو ہرگز نہ ہوتا ظَهِيْرًا : مددگار لِّلْكٰفِرِيْنَ : کافروں کے لیے
اور تمہیں امید نہ تھی کہ تم پر یہ کتاب نازل کی جائے گی مگر تمہارے پروردگار کی مہربانی سے (نازل ہوئی) تو تم ہرگز کافروں کے مددگار نہ ہونا
86: وَمَا کُنْتَ تَرْجُوْا اَنْ یُّلْقٰی (اور آپ کو تو کوئی امید بھی نہ تھی کہ آپ کو دی جائے گی) ۔ یلقی کا معنی وحی کرنا۔ اِلَیْکَ الْکِتٰبُ (کتاب یعنی قرآن مجید) اِلاَّ رَحْمَۃً مِّنْ رَّبِّکَ (مگر یہ تو محض آپ کے رب کی رحمت کی وجہ سے ہوا) ۔ یہ اس معنی پر محمول ہے کہ آپ کی طرف قرآن کی وحی آپ کے رب کی رحمت کی وجہ سے ہوئی ہے۔ نمبر 2۔ الا کو لکن کے معنی میں لیا جائے۔ جو کہ استدراک کے لئے آتا ہے۔ یعنی لیکن تیرے رب کی رحمت کی وجہ سے آپ پر وحی کی گئی۔ لیکن تیرے رب کی رحمت کے لئے آپ پر وحی قرآن کی گئی ہے۔ فَلَا تَکُوْنَنَّ ظَہِیْرًا لِّلْکٰفِرِیْنَ (پس تم ہرگز کافروں کے مددگار و پشت پناہ مت بننا) ان کے دین میں ان کے مددگار ہرگز نہ بنیں۔
Top