Madarik-ut-Tanzil - Al-Qasas : 88
وَ لَا تَدْعُ مَعَ اللّٰهِ اِلٰهًا اٰخَرَ١ۘ لَاۤ اِلٰهَ اِلَّا هُوَ١۫ كُلُّ شَیْءٍ هَالِكٌ اِلَّا وَجْهَهٗ١ؕ لَهُ الْحُكْمُ وَ اِلَیْهِ تُرْجَعُوْنَ۠   ۧ
وَلَا تَدْعُ : اور نہ پکارو تم مَعَ اللّٰهِ : اللہ کے ساتھ اِلٰهًا : کوئی معبود اٰخَرَ : دوسرا لَآ : نہیں اِلٰهَ : کوئی معبود اِلَّا هُوَ : اس کے سوا كُلُّ شَيْءٍ : ہر چیز هَالِكٌ : فنا ہونے والی اِلَّا : سوا اس کی ذات وَجْهَهٗ : اس کی ذات لَهُ : اسی کے لیے۔ کا الْحُكْمُ : حکم وَ : اور اِلَيْهِ : اس کی طرف تُرْجَعُوْنَ : تم لوٹ کر جاؤگے
اور خدا کے ساتھ کسی اور کو معبود (سمجھ کر) نہ پکارنا اس کے سوا کوئی معبود نہیں اس کی ذات (پاک) کے سوا ہر چیز فنا ہونے والی ہے اسی کا حکم ہے اور اسی کی طرف تم کو لوٹ کر جانا ہے
88 : وَلَا تَدْعُ مَعَ اللّٰہِ اِلٰہًا اٰخَرَ (اور اللہ کے ساتھ کسی معبود کو مت پکارئیے) ۔ ابن عباس ؓ فرماتے ہیں کہ یہ خطاب بظاہر حضور ﷺ کو ہے اور مراد اس سے ہر وہ شخص ہے جس نے آپ ﷺ کے لائے ہوئے دین کو اختیار کرلیا ہے نیز گناہوں سے معصوم ہونا اس کا متقاضی نہیں کہ گناہوں سے روکا نہ جائے اور لفظ اخر پر وقف ضروری ہے کیونکہ ملا کر پڑھنے کی صورت میں لَآ اِلٰہَ اِلَّا ہُوَکا جملہ انما ٰخر کی صفت بن جائے گا جس کا فاسد ہونا ظاہر ہے۔ کُلُّ شَیْئٍ ہَالِکٌ اِلاَّ وَجْہَہٗ (اور اس کی ذات کے سوا ہر چیز ہلاکت پذیر ہے) ۔ وجہ سے اس کی ذات مراد ہے۔ وجہ سے تعبیر کی گئی ہے۔ قولِ مجاہد۔ : الاوجہہ سے مراد علماء کا علم ہے۔ جب اس سے اللہ تعالیٰ کی رضا مندی مقصود ہو۔ لَہُ الْحُکْمُ (اسی کے لئے حکم دینا خاص ہے) ۔ یعنی اس کا حکم مخلوق میں جاری ہے۔ وَاِلَیْہِ تُرْجَعُوْنَ (اور تم اسی ہی کی طرف لوٹائے جائو گے) ۔ قراءت : یعقوب نے تَرْجِعُوْنَ پڑھا ہے۔ سورة القصص کی تفسیر کا ترجمہ آج بروز جمعرات 26 ذیقعد 1423؁ھ نماز عصر کی اذان کے وقت اختتام پذیر ہوا والحمدللہ حمدًا لا منتہا لحمدہ
Top