Madarik-ut-Tanzil - Al-Ankaboot : 31
وَ لَمَّا جَآءَتْ رُسُلُنَاۤ اِبْرٰهِیْمَ بِالْبُشْرٰى١ۙ قَالُوْۤا اِنَّا مُهْلِكُوْۤا اَهْلِ هٰذِهِ الْقَرْیَةِ١ۚ اِنَّ اَهْلَهَا كَانُوْا ظٰلِمِیْنَۚۖ
وَلَمَّا : اور جب جَآءَتْ : آئے رُسُلُنَآ : ہمارے بھیجے ہوئے (فرشتے) اِبْرٰهِيْمَ : ابراہیم بِالْبُشْرٰى : خوشخبری لے کر قَالُوْٓا : انہوں نے کہا اِنَّا : بیشک ہم مُهْلِكُوْٓا : ہلاک کرنے والے اَهْلِ : لوگ هٰذِهِ الْقَرْيَةِ : اس بستی اِنَّ : بیشک اَهْلَهَا : اس کے لوگ كَانُوْا ظٰلِمِيْنَ : ظالم (بڑے شریر) ہیں
اور جب ہمارے فرشتے ابراہیم کے پاس خوشی کی خبر لے کر آئے تو کہنے لگے کہ ہم اس بستی کے لوگوں کو ہلاک کردینے والے ہیں کہ یہاں کے رہنے والے نافرمان ہیں
31: وَلَمَّا جَآئَ تْ رُسُلُنَآ اِبْرٰہِیْمَ بِالْبُشْرٰی (جب ہمارے قاصد ابراہیم (علیہ السلام) کے پاس خوشخبری لائے) ۔ ابراہیم (علیہ السلام) کو اسحاق کی خوشخبری اور پوتے یعقوب کی بشارت دینے آئے۔ قَالُوْا اِنَّا مُہْلِکُوْا اَہْلِ ہٰذِہِ الْقَرْیَۃِ (انہوں نے کہا بلاشبہ ہم ان بستی والوں کو ہلاک کرنے والے ہیں) ۔ نحو : مہلکوا کی اضافت سے تعریف کا فائدہ حاصل نہیں ہوتا۔ کیونکہ یہ مضارع کے معنی میں ہے۔ القریۃ سے مراد سدوم ہے۔ جس کے بارے میں کہا گیا۔ اَجْوَرُ مِنْ قَاضِی سدوم۔ (سدوم کے قاضی سے بڑھ کر ظالم) ۔ ہذہ القریہ سے معلوم ہوتا ہے کہ ابراہیم (علیہ السلام) کے قریبی علاقہ میں یہ بستیاں تھیں۔ اِنَّ اَہْلَہَا کَانُوْا ظٰلِمِیْنَ (بلاشبہ وہاں کے رہنے والے ظالمین تھے) ۔ یعنی ظلم ان سے لگاتار چلتا آرہا تھا۔ اور ظلم تو کفر ہی تھا اور دیگر قسم قسم کے معاصی۔
Top