Madarik-ut-Tanzil - Al-Ankaboot : 43
وَ تِلْكَ الْاَمْثَالُ نَضْرِبُهَا لِلنَّاسِ١ۚ وَ مَا یَعْقِلُهَاۤ اِلَّا الْعٰلِمُوْنَ
وَتِلْكَ : اور یہ الْاَمْثَالُ : مثالیں نَضْرِبُهَا : ہم وہ بیان کرتے ہیں لِلنَّاسِ : لوگوں کے لیے وَمَا يَعْقِلُهَآ : اور نہیں سمجھتے نہیں اِلَّا : سوا الْعٰلِمُوْنَ : جاننے والے
ہم یہ مثالیں لوگوں کے (سمجھانے کے) لئے بیان کرتے ہیں اور اسے تو اہل دانش ہی سمجھتے ہیں
43: وَتِلْکَ الْاَمْثَالُ (یہ مثالیں) ۔ نَضْرِبُہَا (ہم ان کو بیان کرتے ہیں) ۔ لوگوں کے سامنے کھول کر بیان کرتے ہیں۔ نحو : تلک الامثال مبتدأ اور نضربہا اس کی خبر ہے۔ لِلنَّاسِ (لوگوں کے لئے) ۔ قریش کے سفہاء و جہلاء کہتے کہ محمد ﷺ کا رب تو مکھی اور مچھر کی مثال بیان کرتا ہے۔ وہ ان مثالوں سے ہنستے۔ اسی لئے فرمایا۔ وَمَا یَعْقِلُہَآ اِلاَّ الْعٰلِمُوْنَ (اور ان کو وہ سمجھتے ہیں جو سمجھ والے ہیں) ۔ ان مثالوں اور اللہ تعالیٰ کے اسماء وصفات کو سمجھ والے سمجھتے ہیں۔ مطلب یہ ہے۔ ان کی صحت و خوبی کو جانتے اور اس کے فوائد سے سمجھ بوجھ والے واقف ہیں۔ کیونکہ امثال اور تشبیہات وہ تو مخفی معانی کی طرف جانے والے راستے ہیں۔ تاکہ وہ ظاہر ہوجائیں اور ان کا تصور فہموں میں آجائے جس طرح یہ مثال مشرک و موحد کی حالت کو جدا کر رہی ہے۔ نبی اکرم ﷺ سے مروی ہے۔ کہ آپ نے یہ آیت تلاوت فرمائی۔ اور فرمایا : عالم وہ ہے۔ جس نے اللہ تعالیٰ کی طرف سے سمجھ پائی ہو اور اس کی اطاعت پر چلا اور اس کی ناراضگی سے پرہیز کیا۔ ذکرہ الجوزی فی الموضوعات۔ فائدہ : یہ آیت بتلا رہی ہے کہ علم عقل سے افضل ہے۔
Top