Madarik-ut-Tanzil - Al-Ankaboot : 53
وَ یَسْتَعْجِلُوْنَكَ بِالْعَذَابِ١ؕ وَ لَوْ لَاۤ اَجَلٌ مُّسَمًّى لَّجَآءَهُمُ الْعَذَابُ١ؕ وَ لَیَاْتِیَنَّهُمْ بَغْتَةً وَّ هُمْ لَا یَشْعُرُوْنَ
وَيَسْتَعْجِلُوْنَكَ : اور وہ آپ سے جلدی کرتے ہیں بِالْعَذَابِ ۭ : عذاب کی وَلَوْلَآ : اور اگر نہ اَجَلٌ : میعاد مُّسَمًّى : مقرر لَّجَآءَهُمُ : تو آچکا ہوتا ان پر الْعَذَابُ ۭ : عذاب وَلَيَاْتِيَنَّهُمْ : اور ضرور ان پر آئے گا بَغْتَةً : اچانک وَّهُمْ : اور وہ لَا يَشْعُرُوْنَ : انہیں خبر نہ ہوگی
اور یہ لوگ تم سے عذاب کے لئے جلدی کر رہے ہیں اگر ایک وقت مقرر نہ (ہو چکا) ہوتا تو ان پر عذاب آ بھی گیا ہوتا اور وہ (کسی وقت میں) ان پر ضرور ناگہاں آ کر رہے گا اور ان کو معلوم بھی نہ ہوگا
53: وَیَسْتَعْجِلُوْنَکَ بِالْعَذَابِ (کہ تم سے جلد عذاب مانگتے ہیں) ۔ اس طرح کہتے ہیں جیسا کہ دوسری آیت میں فرمایا۔ فامطر علینا حجارۃ من السماء۔ ] الانفال۔ 32[ اجل مقررہ کیا ہے ؟ وَلَوْلَآ اَجَلٌ مُّسَمًّی (اور اگر وقت مقررہ نہ ہوتا) ۔ اس سے مراد قیامت کا دن ہے۔ نمبر 2۔ یوم بدر۔ نمبر 3۔ موت کے اوقات۔ مطلب یہ ہے کہ اگر وہ وقت مقررہ نہ ہوتا جو اللہ تعالیٰ نے طے فرما دیا ہے۔ اور ان کے عذاب دینے کے لئے لوح محفوظ میں مقرر کردیا ہے۔ اور حکمت کا تقاضا بھی یہ ہے کہ اس کو ایک مقررہ مدت تک مؤخر کردیا جائے۔ لَجَآئَ ہُمُ الْعَذَابُ (تو ان پر جلد آجاتا) ۔ وَلَیَاْتِیَنَّہُمْ (اور ضرور ان پر عذاب اترے گا) ۔ اس مقررہ وقت میں بَغْتَۃً (اچانک) وَہُمْ لَا یَشْعُرُوْنَ (اور ان کو اس کے آنے کے وقت کا علم بھی نہ ہوگا) ۔
Top