Madarik-ut-Tanzil - Al-Ankaboot : 66
لِیَكْفُرُوْا بِمَاۤ اٰتَیْنٰهُمْ١ۙۚ وَ لِیَتَمَتَّعُوْا١ٙ فَسَوْفَ یَعْلَمُوْنَ
لِيَكْفُرُوْا : تاکہ ناشکری کریں بِمَآ : وہ جو اٰتَيْنٰهُمْ ڌ : ہم نے انہیں دیا وَلِيَتَمَتَّعُوْا ۪ : اور تاکہ وہ فائدہ اٹھائیں فَسَوْفَ : پس عنقریب وہ يَعْلَمُوْنَ : جان لیں گے وہ
تاکہ جو ہم نے ان کو بخشا ہے اس کی ناشکری کریں اور فائدہ اٹھائیں (سو خیر) عنقریب ان کو معلوم ہوجائے گا
66: لِیَکْفُرُوْا بِمَآ ٰاتَیْنٰہُمْ (ہم نے جو نعمت ان کو دی ہے وہ اس کا انکار کرتے رہیں) ۔ جو نعمت بھی ہم نے ان کو دی ہے۔ ایک قول یہ ہے : یہ لام کَیْ ہے اور اسی طرح لیتمتَّعُوْا میں بھی لام کَیْ مانا گیا ہے۔ جنہوں نے کسرہ سے پڑھا ہے۔ ای لکی یکفروا تاکہ وہ ناشکری کریں۔ وکَیْ یتمتعوا (تاکہ وہ نفع اٹھائیں) ۔ مطلب یہ ہوگا۔ وہ اپنے شرک کی طرف لوٹنے والے ہیں تاکہ شرک کی طرف لوٹ کر وہ نعمت نجات کی ناشکری کردیں اور اس سے ان کا مقصد دنیا سے نفع اٹھانا۔ اور تلذد حاصل کرنا ہے اور کوئی غرض نہیں۔ اس کے بالمقابل حقیقی مخلص مومن اللہ تعالیٰ کے انعامات کا شکریہ ادا کرتے ہیں جب ان کو کنارے پر نجات میسر آتی ہے۔ وہ نعمت نجات کو اللہ تعالیٰ کی اطاعت میں اضافہ کا ذریعہ بنا لیتے ہیں۔ اس صورت میں یشرکون پر وقف نہ ہوگا۔ دوسرا قول : جنہوں نے اس کو لام امر قرار دیا ہے۔ قراءت ابن کثیر ٗ حمزہ وعلی میں یہی ہے۔ وَلْیتَمَتَّعُوْا میں لام ساکن ہے۔ اور یہ امر تہدیدی ہے۔ جیسا کہ اس ارشاد میں ہے۔ فمن شاء فلیؤمن ومن شاء فَلْیکفر۔ ] الکہف 29[ اس کی تحقیقات اصول فقہ میں ملاحظہ ہوں۔ فَسَوْفَ یَعْلَمُوْنَ (عنقریب ان کو علم ہوجائے گا) ۔ جبکہ ان کی بری تدبیر ان کی تباہی کا باعث بنے گی۔
Top