Madarik-ut-Tanzil - Aal-i-Imraan : 102
یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوا اتَّقُوا اللّٰهَ حَقَّ تُقٰتِهٖ وَ لَا تَمُوْتُنَّ اِلَّا وَ اَنْتُمْ مُّسْلِمُوْنَ
يٰٓاَيُّھَا : اے الَّذِيْنَ : وہ جو کہ اٰمَنُوا : ایمان لائے اتَّقُوا : تم ڈرو اللّٰهَ : اللہ حَقَّ : حق تُقٰتِھٖ : اس سے ڈرنا وَلَا تَمُوْتُنَّ : اور تم ہرگز نہ مرنا اِلَّا : مگر وَاَنْتُمْ : اور تم مُّسْلِمُوْنَ : مسلمان (جمع)
مومنو ! خدا سے ڈرو جیسا کہ اس سے ڈرنے کا حق ہے اور مرنا تو مسلمان ہی مرنا
حق تقویٰ کامل اطاعت ہے : 102: یٰٓــاَ یُّھَا الَّذِیْنَ ٰامَنُوا اتَّقُوا اللّٰہَ حَقَّ تُقٰتِہٖ وَلَا تَمُوْتُنَّ اِلَّا وَاَنْتُمْ مُّسْلِمُوْنَ ۔ (اے ایمان والو اللہ تعالیٰ سے ڈرا کرو جیسا کہ اس سے ڈرنے کا ہے اور سوائے اسلام کے اور کسی حالت پر جان مت دینا) حَقَّ تُقَاتِہٖ کا مطلب جو تقویٰ لازم ہے اور جو کچھ اس سے لازم ہوتا ہے اور وہ واجبات کو اختیار کرنا اور محرمات سے پرہیز کرنا ہے۔ حضرت عبداللہ ؓ فرماتے ہیں کہ تقویٰ اطاعت کرنے اور نافرمانی نہ کرنے اور شکر بجالانے اور ناشکری سے گریز کرنے اور اللہ تعالیٰ کو یاد کرنے اور نہ بھلانے کو کہتے ہیں۔ یا یہ کہ اللہ تعالیٰ کے معاملے میں اس کو کسی ملامت کرنے والے کی ملامت رکاوٹ نہ بنے اور وہ انصاف کرے خواہ اپنے نفس اور اولاد و والد کے خلاف کیوں نہ ہو۔ یہ بھی کہا گیا ہے کہ جو بندہ اللہ تعالیٰ سے صحیح طور پر ڈر تا ہے۔ اسکی زبان حکمت کا خزینہ ہوگی۔ صرف : التقاۃ یہ اتقٰی سے ہے جس طرح تؤدۃ۔ اَتَاد سے ہے۔ وَلَا تَمُوْتُنَّ اِلَّا وَاَنْتُمْ مُّسْلِمُوْنَ ۔ جب تمہیں موت کا ادراک ہوجائے تو تمہاری حالت اسلام کے سواء دوسری ہرگز نہ ہونی چاہیے۔
Top