Madarik-ut-Tanzil - Aal-i-Imraan : 104
وَ لْتَكُنْ مِّنْكُمْ اُمَّةٌ یَّدْعُوْنَ اِلَى الْخَیْرِ وَ یَاْمُرُوْنَ بِالْمَعْرُوْفِ وَ یَنْهَوْنَ عَنِ الْمُنْكَرِ١ؕ وَ اُولٰٓئِكَ هُمُ الْمُفْلِحُوْنَ
وَلْتَكُنْ : اور چاہیے رہے مِّنْكُمْ : تم سے (میں) اُمَّةٌ : ایک جماعت يَّدْعُوْنَ : وہ بلائے اِلَى : طرف الْخَيْرِ : بھلائی وَيَاْمُرُوْنَ : اور وہ حکم دے بِالْمَعْرُوْفِ : اچھے کاموں کا وَيَنْهَوْنَ : اور وہ روکے عَنِ الْمُنْكَرِ : برائی سے وَاُولٰٓئِكَ : اور یہی لوگ ھُمُ : وہ الْمُفْلِحُوْنَ : کامیاب ہونے والے
اور تم میں ایک جماعت ایسی ہونی چاہے جو لوگوں کو نیکی کی طرف بلائے اور اچھے کام کرنے کا حکم دے اور برے کاموں سے منع کرے یہی لوگ ہیں جو نجات پانے والے ہیں
امر بالمعروف اور نہی عن المنکر کی اہمیت : 104: وَلْتَکُنْ مِّنْکُمْ اُمَّۃٌ یَّدْعُوْنَ اِلَی الْخَیْرِ وَیَاْمُرُوْنَ بِالْمَعْرُوْفِ وَیَنْھَوْنَ عَنِ الْمُنْکَرِ ۔ وَاُولٰٓپکَ ھُمُ الْمُفْلِحُوْنَ ۔ (اور چاہیے کہ تم میں سے ایک جماعت ہو جو بھلائی کی طرف دعوت دینے والی ہو) المعروف سے مراد جس کو شرع اور صحیح عقل درست قرار دے۔ وَیَنْھَوْنَ عَنِ الْمُنْکَرِ (اور برائی سے روکنے والی ہو) الْمُنْکَرِ جس کو شریعت اور صحیح عقل برا سمجھیں یا معروف وہ جو کتاب و سنت کے موافق اور منکر وہ ہے جو کتاب و سنت کے مخالف یا معروف اطاعت کو کہتے ہیں جبکہ منکر معاصی کو کہتے ہیں۔ خیر کی طرف دعوت تمام افعال تکلیفیہ اور ممنوعات میں عام ہے۔ اور جو اس پر عطف کیا گیا وہ خاص ہے۔ مِّنْکُمْ میں مِّنْ تبعیض کے لئے ہے۔ کیونکہ امربالمعروف و نہی عن المنکر فرض کفایہ ہے۔ اور یہ اسی کے لئے مناسب ہے جو معروف و منکر کی خبر رکھتا ہو۔ اور اس کو یہ معلوم ہو کہ اسکے قائم کرنے کیلئے ترتیب کیا ہوگی۔ وہ آسان سے شروع کرے اگر فائدہ نہ ہو تو پھر اس سے مشکل کی طرف ترقی کرے۔ اللہ تعالیٰ نے فرمایا : فاصلحوا بینہما کہ ان کے مابین درستگی کرو پھر فرمایا : فقاتلوا ( الحجرات : 9) پھر اس سے لڑو۔ نمبر 2۔ دوسری تفسیر مِنْ بیانیہ ہے تم ایسی امت بن جائو جو حکم کرنے والی ہو بھلائی کا جیسا کہ اس ارشاد الٰہی میں ہے : کنتم خیر امۃ اخرجت لِلنّاس تامرون بالمعروف کہ تم بہترین امت ہو جو لوگوں کیلئے نکالی گئی ہو تم حکم کرتے ہو معروف کا۔ وَاُولٰٓپکَ ھُمُ الْمُفْلِحُوْنَ (وہ وہی لوگ کامیاب ہیں) یعنی کامل فلاح کے ساتھ خاص ہیں۔ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا جس نے امربالمعروف کیا اور برائی سے روکا وہ اللہ تعالیٰ کی زمین میں اس کا خلیفہ ہے اور اسکے رسول کا خلیفہ اور اس کی کتاب کا خلیفہ ہے۔ حضرت علی ؓ سے مروی ہے کہ افضل الجھاد الامر بالمعروف والنہی عن المنکر افضل ترین جہاد امر بالمعروف اور نہی عن المنکر ہے۔
Top