Madarik-ut-Tanzil - Aal-i-Imraan : 121
وَ اِذْ غَدَوْتَ مِنْ اَهْلِكَ تُبَوِّئُ الْمُؤْمِنِیْنَ مَقَاعِدَ لِلْقِتَالِ١ؕ وَ اللّٰهُ سَمِیْعٌ عَلِیْمٌۙ
وَاِذْ : اور جب غَدَوْتَ : آپ صبح سویرے مِنْ : سے اَھْلِكَ : اپنے گھر تُبَوِّئُ : بٹھانے لگے الْمُؤْمِنِيْنَ : مومن (جمع) مَقَاعِدَ : ٹھکانے لِلْقِتَالِ : جنگ کے وَاللّٰهُ : اور اللہ سَمِيْعٌ : سننے والا عَلِيْمٌ : جاننے والا
اور (اس وقت کو یاد کرو) جب تم صبح کو اپنے گھر سے روانہ ہو کر ایمان والوں کو لڑائی کے لیے مورچوں پر (موقع بہ موقع) متعین کرنے لگے اور خدا سب کچھ سنتا اور جانتا ہے
121: وَاِذْغَدَوْتَ مِنْ اَھْلِکَ تُبَوِّیُٔ الْمُؤْمِنِیْنَ مَقَاعِدَلِلْقِتَالِ وَاللّٰہُ سَمِیْعٌ عَلِیْمٌ۔ (اور جب تم صبح کے وقت اپنے گھر سے چلے) اے محمد ﷺ تم یاد کرو اس وقت کو جب تم مدینہ میں اپنے اہل سے صبح کے وقت نکلے۔ یہاں مراد آپ کا حجرئہ عائشہ ؓ سے احد کی طرف روا نہ ہونا ہے۔ تُبَوِّیُٔ الْمُؤْمِنِیْنَ (تم مؤمنوں کو ٹھہرا رہے تھے) یہ حال ہے۔ مَقَاعِدَ لِلْقِتَالِ لڑائی کے مواقع پر، مواطن یعنی میمنہ، میسرہ، قلب، جنا حین، ساقہ پر ایمان والوں کو ٹھیک بیٹھا رہے تھے۔ لِلْقِتَالِ یہ تُبَوِّیئُ سے متعلق ہے۔ ای تُبَوِّیُٔ لِلْقِتَالِ ۔ وَاللّٰہُ سَمِیْعٌ۔ (اللہ تعالیٰ تمہارے اقوال کو خوب سننے والا) اور عَلِیْمٌ تمہاری نیات اور دل کے اسرار کو جاننے والا ہے۔ غزوئہ احد کو روانگی ‘ بدھ کے روز : روایت میں وارد ہے کہ مشرکین احد میں بدھ کو آ ٹھہرے رسول اللہ ﷺ نے اپنے صحابہ ؓ سے مشورہ کیا اور مشورہ کیلئے عبداللہ بن ابی کو بھی بلایا۔ اس سے مشورہ طلب کیا تو اس نے کہا آپ مدینہ میں قیام فرمائیں۔ ہم جب بھی دشمن کی طرف نکل کر گئے ہیں۔ تو ہمیں نقصان اٹھانا پڑا اور جب دشمن ہم پر داخل ہوا تو اس نے شکست کھائی ہے۔ اس پر رسول اللہ ﷺ نے فرمایا۔ میں نے خواب میں اپنے گرد مذبوحہ گائے دیکھی ہے۔ پس میں نے اس کی تاویل بھلائی سے کی ہے۔ اور میں نے اپنی تلوار کی دھار میں دندانے دیکھے۔ اس کی تعبیر میں نے شکست سے کی ہے۔ اور میں نے یہ بھی دیکھا کہ میں نے اپنا ہاتھ ایک محفوظ زرہ میں داخل کردیا۔ اس زرہ کی تعبیر میں نے مدینہ سے کی ہے۔ لیکن کچھ لوگ آپ کے سامنے شہادت کا شوق ظاہر کرتے رہے یہاں تک کہ آپ نے اپنا خود پہن لیا۔ پھر وہ شرمسار ہو کر کہنے لگے۔ آپ کو اختیار ہے یا رسول ﷺ تو فرمایا رسول اللہ ﷺ نے کسی پیغمبر کیلئے مناسب نہیں کہ اپنی خود زیب تن کرلے پھر لڑائی سے قبل اس کو اتار دے۔ چناچہ آپ ﷺ نماز جمعہ کے بعد روانہ ہوئے۔ اور ہفتے کی صبح احد کی گھاٹی میں پہنچے جبکہ پندرہ شوال 3 ھ تھی۔
Top