Madarik-ut-Tanzil - Aal-i-Imraan : 136
اُولٰٓئِكَ جَزَآؤُهُمْ مَّغْفِرَةٌ مِّنْ رَّبِّهِمْ وَ جَنّٰتٌ تَجْرِیْ مِنْ تَحْتِهَا الْاَنْهٰرُ خٰلِدِیْنَ فِیْهَا١ؕ وَ نِعْمَ اَجْرُ الْعٰمِلِیْنَؕ
اُولٰٓئِكَ : یہی لوگ جَزَآؤُھُمْ : ان کی جزا مَّغْفِرَةٌ : بخشش مِّنْ : سے رَّبِّھِمْ : ان کا رب وَجَنّٰتٌ : اور باغات تَجْرِيْ : بہتی ہیں مِنْ : سے تَحْتِھَا : اس کے نیچے الْاَنْھٰرُ : نہریں خٰلِدِيْنَ : ہمیشہ رہیں گے فِيْھَا : اس میں وَنِعْمَ : اور کیسا اچھا اَجْرُ : اجر الْعٰمِلِيْنَ : کام کرنے والے
ایسے ہی لوگوں کا صلہ پروردگار کی طرف سے بخشش اور باغ ہیں جن کے نیچے نہریں بہ رہی ہیں (اور) وہ ان میں ہمیشہ بستے رہیں گے اور اچھے کام کرنے والوں کا بدلہ بہت اچھا ہے
بخشش کے مستحقین : 136: اُولٰٓپکَ جَزَآؤُھُمْ مَّغْفِرَۃٌ مِّنْ رَّبِّھِمْ وَجَنّٰتٌ تَجْرِیْ مِنْ تَحْتِھَا الْاَنْھٰرُ خٰلِدِیْنَ فِیْھَا وَنِعْمَ اَجْرُ الْعَامِلِیْنَ ۔ (جنکی مذکورہ بالا صفات ہیں) ۔ جَزَآؤُھُمْ مَّغْفِرَۃٌ مِّنْ رَّبِّھِمْ (انکا بدلہ ان کے رب کی طرف سے مغفرت ہے) انکی توبہ کے سبب وَجَنّٰتٌ (اور باغات) اس کی رحمت کے باعث۔ تَجْرِیْ مِنْ تَحْتِھَا الْاَنْھٰرُ خٰلِدِیْنَ فِیْھَا وَنِعْمَ اَجْرُ الْعٰمِلِِیْنَ (جن کے نیچے نہریں بہتی ہیں وہ ان میں ہمیشہ ہمیشہ رہیں گے اور کام کرنے والوں کا بدلہ بہت خوب ہے) نحو : نعم کا مخصوص بالمدح محذوف ہے اور وہ ذٰلک ہے یعنی مغفرت اور جنت۔ نمبر 1۔ یہ آیت ایک کھجور فروش کے متعلق اتری جس کے پاس ایک عورت کھجور لینے کیلئے آئی اس نے کہا میرے گھر میں اس سے زیادہ عمدہ کھجوریں ہیں۔ اس کو اپنے گھر میں اس بہانے سے داخل کیا اور پھر اپنے جسم سے اس کو چمٹایا اور بوسہ دیا مگر پھر شرمندہ ہوا۔ نمبر 2۔ ایک انصاری کو ایک ثقفی نے اپنے گھروالوں کا نگراں بنایا۔ (اور نبی اکرم ﷺ نے ان کے مابین بھائی چارہ کروایا تھا) جب وہ ثقفی جہاد میں چلا گیا۔ وہ انصاری اسکے گھر آیا اور اس کی بیوی کو دیکھا تو اس کو بوسہ دیا۔ پھر اس پر شرمسار ہوا۔ اور جنگل کی طرف بھاگ گیا۔ اللہ تعالیٰ نے اس کی توبہ کو قبول فرمایا۔
Top