Madarik-ut-Tanzil - Aal-i-Imraan : 139
وَ لَا تَهِنُوْا وَ لَا تَحْزَنُوْا وَ اَنْتُمُ الْاَعْلَوْنَ اِنْ كُنْتُمْ مُّؤْمِنِیْنَ
وَلَا تَهِنُوْا : اور سست نہ پڑو وَلَا تَحْزَنُوْا : اور غم نہ کھاؤ وَاَنْتُمُ : اور تم الْاَعْلَوْنَ : غالب اِنْ كُنْتُمْ : اگر تم ہو مُّؤْمِنِيْنَ : ایمان والے
اور (دیکھو) بےدل نہ ہونا اور نہ کسی طرح غم کرنا اگر تم مومن (صادق) ہو تو تم ہی غالب رہو گے
تکالیف احد پر تسلی : 139: وَلَا تَھِنُوْا وَلَا تَحْزَنُوْا وَاَنْتُمُ الْاَعْلَوْنَ اِنْ کُنْتُمْ مُّؤْمِنِیْنَ ۔ وَلَا تَھِنُوْا (تم سستی نہ کرو) جہاد سے اس بناء پر کہ تم کو شکست سے دو چار ہونا پڑا۔ وَلَا تَحْزَنُوْا ( اور نہ غم کرو) اس غنیمت پر جو تم سے فوت ہوگئی یا اپنے میں سے شہید ہونے والوں پر یا آنے والے زخموں پر۔ اس میں اللہ تعالیٰ کی طرف سے اپنے رسول ﷺ اور ایمان والوں کیلئے تسلی ہے۔ ان تکالیف پر جو غزوئہ احد کے موقع پر پیش آئیں اور ان کے دلوں کو تقویت دی جارہی ہے۔ علو کی تفسیر : وَاَنْتُمُ الْاَعْلَوْنَ (حالانکہ تم ان سے اعلیٰ اور اغلب ہو) کیونکہ تم نے بدر میں ان کے زیادہ آدمی قتل کیے انکی نسبت جتنے احد میں تمہارے قتل ہوئے۔ دوسری تفسیر : اور تم ہی بلند رہو گے مددو کامیابی کے ساتھ جو آخر میں تمہیں میسر آئی۔ وہ ان کے لئے بلندی اور غلبے کی بشارت تھی۔ جیسا الصافات کی۔ آیت نمبر 183 میں فرمایا وَاِنَّ جُنْدَ نَالَہُمُ الْغَالِبُوْنَکہ ہمارا لشکر ہی غلبہ پانے والا ہے۔ نمبر 3۔ تم شان کے اعتبار سے بلند ہو کیونکہ تمہارا قتال اللہ تعالیٰ کی رضا مندی کیلئے اور اس کی بات بلند کرنے کیلئے ہے اور انکی لڑائی شیطان کیلئے اور کفر کی بات کو اونچا کرنے کیلئے تھی۔ نمبر 4۔ تم شان کے لحاظ سے بلند ہو کیونکہ تمہارے مقتول جنت میں اور ان کے مقتولین جہنم میں۔ اِنْ کُنْتُمْ مُّؤْمِنِیْنَاگر تم مومن ہو۔ تفسیر اول : یہ لَا تَھِنُوْا کی نہی سے متعلق ہے مت سستی کرو اگر تمہارا ایمان صحیح ہے۔ مطلب یہ ہے کہ ایمان کی صحت تو قوت قلب کو لازم کرتی اور اللہ تعالیٰ کے وعدوں پر یقین کو مضبوط کرتی ہے اور دشمنوں کی کچھ بھی پرواہ نہ کرنے پر برانگیختہ کرتی ہے۔ تفسیر دوم : یہ اعلون سے متعلق ہے۔ مطلب یہ ہوا کہ تم بلند ہو اگر تم تصدیق کرنے والے ہو ان باتوں پر جن کا اس نے تم سے وعدہ کر رکھا ہے۔ اور جس غلبے کی وہ بشارت دیتے ہیں۔
Top