Madarik-ut-Tanzil - Aal-i-Imraan : 151
سَنُلْقِیْ فِیْ قُلُوْبِ الَّذِیْنَ كَفَرُوا الرُّعْبَ بِمَاۤ اَشْرَكُوْا بِاللّٰهِ مَا لَمْ یُنَزِّلْ بِهٖ سُلْطٰنًا١ۚ وَ مَاْوٰىهُمُ النَّارُ١ؕ وَ بِئْسَ مَثْوَى الظّٰلِمِیْنَ
سَنُلْقِيْ : عنقریب ہم ڈالدیں گے فِيْ : میں قُلُوْبِ : دل (جمع) الَّذِيْنَ كَفَرُوا : جنہوں نے کفر کیا (کافر) الرُّعْبَ : ہیبت بِمَآ اَشْرَكُوْا : اس لیے کہ انہوں نے شریک کیا بِاللّٰهِ : اللہ کا مَا : جس لَمْ يُنَزِّلْ : نہیں اتاری بِهٖ : اس کی سُلْطٰنًا : کوئی سند وَمَاْوٰىھُمُ : اور ان کا ٹھکانہ النَّارُ : دوزخ وَبِئْسَ : اور برا مَثْوَى : ٹھکانہ الظّٰلِمِيْنَ : ظالم (جمع)
ہم عنقریب کافروں کے دلوں میں تمہارا رعب بٹھا دیں گے کیونکہ یہ خدا کے ساتھ شرک کرتے ہیں جس کی اس نے کوئی بھی دلیل نازل نہیں کی ان کا ٹھکانہ ددزخ ہے وہ ظالموں کا بہت برا ٹھکانہ ہے
القائے رعب سے مکہ والے قوت کے باوجود بھاگ گئے : 151: سَنُلْقِیْ فِیْ قُلُوْبِ الَّذِیْنَ کَفَرُوا الرُّعْبَ بِمَآ اَشْرَکُوْا بِاللّٰہِ مَالَمْ یُنَزِّلْ بِہٖ سُلْطٰنًاج وَ مَاْوٰھُمُ النَّارُ وَبِئْسَ مَثْوَی الظّٰلِمِیْنَ ۔ سَنُلْقِیْ فِیْ قُلُوْبِ الَّذِیْنَ کَفَرُوا الرُّعْبَ (ہم عنقریب کفار کے دلوں میں رعب ڈال دیں گے) قراءت : الرُّعْبَکو شامی اور علی نے الرُعُبُ پڑھا ہے اور یہ دونوں لغتیں ہیں۔ کہا گیا ہے کہ اللہ تعالیٰ نے مشرکین مکہ کے دل میں احد کے دن رعب ڈال دیا وہ باوجود قوت و غلبہ کے بلاوجہ مکہ کی طرف لوٹ گئے۔ بِمَآ اَشْرَکُوْا بِاللّٰہِ (اس سبب سے کہ وہ اللہ تعالیٰ کے ساتھ شریک ٹھہرانے والے ہیں) یعنی ان کے دلوں میں رعب ڈالے جانے کا باعث انکا اللہ تعالیٰ کے ساتھ شریک ٹھہرانا ہے۔ مَالَمْ یُنَزِّلْ بِہٖ سُلْطٰنًا (جسکی اللہ تعالیٰ نے کوئی دلیل نہیں اتاری) یعنی آلہہ کو اللہ تعالیٰ کے ساتھ شریک ٹھہرانے کی کوئی دلیل نہیں اتاری۔ اس کا یہ معنی نہیں کہ انکی معبودیت کی کوئی دلیل ہے مگر اللہ تعالیٰ نے نہیں اتاری۔ بلکہ مقصد یہ ہے کہ نہ کوئی دلیل ہے اور نہ وہ اتاری گئی جیسا کہ شاعر کے اس قول میں۔ ولا تری الضَّبَّ بھا یَنْجَحِر ای لیس بھا ضب فینجحر و لم یعن ان بھاضبًا ولا ینجحر اس کا معنی یہ ہے کہ وہاں گوہ نہیں کہ بل بنائے یہ مطلب نہیں کہ گوہ تو ہے مگر بل نہیں بناتی۔ وَ مَاْوٰھُمُ النَّارُ وَبِئْسَ مَثْوَی الظّٰلِمِیْنَ (انکا ٹھکانہ آگ ہے اور ظالموں کا ٹھکانہ بہت برا ہے) (ضٗمیر کی بجائے ظالمین کو صراحۃً لا کر اس پر سخت ناراضگی اور درشتی کو ظاہر کردیا اور دوزخی ہونے کی علت بھی واضح ہوگئی)
Top