Madarik-ut-Tanzil - Aal-i-Imraan : 174
فَانْقَلَبُوْا بِنِعْمَةٍ مِّنَ اللّٰهِ وَ فَضْلٍ لَّمْ یَمْسَسْهُمْ سُوْٓءٌ١ۙ وَّ اتَّبَعُوْا رِضْوَانَ اللّٰهِ١ؕ وَ اللّٰهُ ذُوْ فَضْلٍ عَظِیْمٍ
فَانْقَلَبُوْا : پھر وہ لوٹے بِنِعْمَةٍ : نعمت کے ساتھ مِّنَ : سے اللّٰهِ : اللہ وَفَضْلٍ : اور فضل لَّمْ يَمْسَسْھُمْ : انہیں نہیں پہنچی سُوْٓءٌ : کوئی برائی وَّاتَّبَعُوْا : اور انہوں نے پیروی کی رِضْوَانَ : رضا اللّٰهِ : اللہ وَاللّٰهُ : اور اللہ ذُوْ فَضْلٍ : فضل والا عَظِيْمٍ : بڑا
پھر وہ خدا کی نعمتوں اور اس کے فضل کے ساتھ (خوش وخرم) واپس آئے ان کو کسی طرح کا ضرر نہ پہنچا اور وہ خدا کی خوشنودی کے تابع رہے اور خدا بڑے فضل کا مالک ہے
بدر سے بسلامت واپسی : 174: فَانْقَلَبُوْا بِنِعْمَۃٍ مِّنَ اللّٰہِ وَفَضْلٍ لَّمْ یَمْسَسْھُمْ سُوْئٌ وَّ اتَّبَعُوْارِضْوَانَ اللّٰہِ وَاللّٰہُ ذُوْفَضْلٍ عَظِیْمٍ ۔ (پس وہ اللہ تعالیٰ کے انعام کے ساتھ لوٹے) یعنی سلامتی اور دشمن پر رعب کے ساتھ لوٹے وَفَضْلٍ (اور فضل کے ساتھ ) ۔ فضل سے مراد تجارت ہے ان کو دوگنا نفع ہوا۔ لَّمْ یَمْسَسْھُمْ سُوْئٌ (ان کو کوئی تکلیف دشمن کی مکاریوں سے نہ پہنچی) ۔ نحو : یہ انقلبوا کی ضمیر سے حال ہے اور اسی طرح بنعمۃ بھی ہے۔ تقدیر عبارت یہ ہے فرجعو امن بدرٍ منعمین بریئین من سوئٍ ۔ وَّ اتَّبَعُوْارِضْوَانَ اللّٰہِ (انہوں نے اللہ تعالیٰ کی رضامندی کی اتباع کی) ۔ جرأت کے ساتھ اور افواہوں کے باوجود دشمن کے سامنے نکل کر۔ اس کا انقلبوا پر عطف ہے۔ وَاللّٰہُ ذُوْفَضْلٍ عَظِیْمٍ (اور اللہ تعالیٰ بڑے فضل والے ہیں) کہ اپنے فضل سے تو فیق ان کے شامل حال کردی۔
Top