Madarik-ut-Tanzil - Aal-i-Imraan : 182
ذٰلِكَ بِمَا قَدَّمَتْ اَیْدِیْكُمْ وَ اَنَّ اللّٰهَ لَیْسَ بِظَلَّامٍ لِّلْعَبِیْدِۚ
ذٰلِكَ : یہ بِمَا : بدلہ۔ جو قَدَّمَتْ : آگے بھیجا اَيْدِيْكُمْ : تمہارے ہاتھ وَاَنَّ : اور یہ کہ اللّٰهَ : اللہ لَيْسَ : نہیں بِظَلَّامٍ : ظلم کرنے والا لِّلْعَبِيْدِ : بندوں پر
یہ ان کاموں کی سزا ہے جو تمہارے ہاتھ آگے بھیجتے رہے ہیں اور خدا تو بندوں پر مطلق ظلم نہیں کرتا۔
ید کی اضافت آلہ عمل کی وجہ سے : 182: ذٰلِکَ بِمَا قَدَّمَتْ اَیْدِیْکُمْ وَاَنَّ اللّٰہَ لَیْسَ بِظَلَّامٍ لِّلْعَبِیْدِ ۔ (یہ ان اعمال کے سبب ہے جو تمہارے ہاتھوں نے آگے بھیجے) ذٰلِکَ اس سے انکی وہ سزا جو ذکر ہوچکی اس کی طرف اشارہ فرمایا۔ بِمَا قَدَّمَتْ اَیْدِیْکُمْ عذاب ان اعمال کفریہ اور معاصی کے بدلے میں ہے جو تم نے آگے بھیجے ہیں۔ اور یدؔ کی طرف اضافت اعمال کی اس لئے کہ اکثر اعمال ہاتھوں سے انجام پاتے ہیں اور تغلب کے طور پر تمام اعمال کو واقع شمار کر کے ید کی طرف نسبت کردی اور اس لئے بھی کہ کسی چیز کے حکم دینے والے کو فاعل کہا جاتا ہے پس ہاتھوں کا تذکرہ پختہ ثبوت کیلئے ہے یعنی اس نے یہ کام بذات خود کیا کسی نے کرنے کا اس کو نہیں کہا۔ وَاَنَّ اللّٰہَ لَیْسَ بِظَلَّامٍ لِّلْعَبِیْدِ ۔ (اور بیشک اللہ تعالیٰ بندوں پر بالکل ظلم کرنیوالے نہیں) بلا جرم کے ان کو سزا نہیں د یتے۔
Top