Madarik-ut-Tanzil - Aal-i-Imraan : 190
اِنَّ فِیْ خَلْقِ السَّمٰوٰتِ وَ الْاَرْضِ وَ اخْتِلَافِ الَّیْلِ وَ النَّهَارِ لَاٰیٰتٍ لِّاُولِی الْاَلْبَابِۚۙ
اِنَّ : بیشک فِيْ : میں خَلْقِ : پیدائش السَّمٰوٰتِ : آسمان (جمع) وَالْاَرْضِ : اور زمین وَاخْتِلَافِ : اور آنا جانا الَّيْلِ : رات وَالنَّھَارِ : اور دن لَاٰيٰتٍ : نشانیاں ہیں لِّاُولِي الْاَلْبَابِ : عقل والوں کے لیے
بیشک آسمانوں اور زمین کی پیدائش اور رات اور دن کے بدل بدل کر آنے جانے میں عقل والوں کے لیے نشانیاں ہیں۔
دلائلِ عقلیہ سے قدرت و عظمت باری کا اثبات : 190: اِنَّ فِیْ خَلْقِ السَّمٰوٰتِ وَالْاَرْضِ وَاخْتِلَافِ الَّیْلِ وَالنَّھَارِ لَاٰیٰتٍ لِّاُولِی الْاَلْبَابِ ۔ (بیشک آسمان و زمین کی پیدائش اور دن رات کے آنے جانے میں البتہ نشانیاں ہیں) کیونکہ خالق کی ہستی میں کمال علمی، ہمہ گیر قدرت اور ارادہ و حکمت کے ثبوت کی کھلی دلیلیں موجود ہیں۔ لِّاُولِی الْاَلْبَابِ (ان لوگوں کیلئے جن کو دانش و فہم حاصل ہے) اور انکی عقل خواہشات سے اس طرح خالی ہو جس طرح مغز چھلکے سے۔ پس اس کی رائے یہ ہے کہ جواہر میں پیدا شدہ عرض جواہر کے حدوث کی علامت ہے۔ کیونکہ کوئی جوہر عرض حادث سے جدا نہیں ہوسکتا اور جو کسی حال میں حادث سے خالی نہ ہو وہ حادث ہے پھر اس کا حدوث کسی محدث کے وجود کی دلیل ہے۔ اور وہ ذات قدیم ہے۔ ورنہ یہ سلسلہ غیر متناہی محدثوں کی طرف منتقل ہوجائے گا۔ جو کہ باطل ہے پس وجود قدیم ثابت ہوگیا۔ اسی طرح اس کی حسن صنعت اسکے علم کی دلیل ہے۔ اور صنعت کی پختگی اس کی حکمت کی دلیل ہے۔ اور اس کا باقی رہنا اس کی قدرت کی دلیل ہے۔ رسول مقبول اللہ ﷺ نے فرمایا اس آدمی پر افسوس ہے کہ جس نے اس آیت کو پڑھا اور اس کی تلاوت میں غور وفکر نہ کیا ( السیوطی والدرا لمنثور) بنی سرائیل کی حکایات میں ہے کہ بنی سرائیل میں جب کوئی شخص اللہ تعالیٰ کی تیس سال عبادت کرتا تو اس پر بادل سایہ کرتا۔ ایک نوجوان نے تیس سال عبادت کی مگر اس پر بادل نے سایہ نہ کیا۔ اس کی والدہ نے کہا اس زمانہ میں شاید تم سے کوئی لغزش صادر ہوئی ہو۔ اس نے کہا مجھے تو یاد نہیں۔ اس نے کہا شاید تم نے کبھی آسمان کو دیکھ کر عبرت نہ حاصل کی ہو۔ اس نے کہا شاید یہی ہو۔ پس وہ انعام تمہیں اسی سے ملے گا۔
Top