Madarik-ut-Tanzil - Aal-i-Imraan : 196
لَا یَغُرَّنَّكَ تَقَلُّبُ الَّذِیْنَ كَفَرُوْا فِی الْبِلَادِؕ
لَا يَغُرَّنَّكَ : نہ دھوکہ دے آپ کو تَقَلُّبُ : چلنا پھرنا الَّذِيْنَ كَفَرُوْا : جن لوگوں نے کفر کیا (کافر) فِي : میں الْبِلَادِ : شہر (جمع)
(اے پیغمبر ﷺ کافروں کا شہروں میں چلنا پھرنا تمہیں دھوکا نہ دے۔
استقامت علی الحق کا لطیف انداز : 196: لَا یَغُرَّنَّکَ تَقَلُّبُ الَّذِیْنَ کَفَرُوْا فِی الْبِلَادِ ۔ (اے مخاطب تمہیں کفار کا شہروں میں آنا جانا دھوکہ میں مبتلا نہ کرے) اس میں ہر ایک کو خطاب کیا گیا یا نبی اکرم ﷺ کو خطاب کر کے مراد دوسرے لئے گئے یا قوم کے سربراہ کو خطاب کیا جاتا ہے۔ اور اس کو مخاطب کرنا تمام کو خطاب کے قائم مقام ہوتا ہے۔ گویا اس طرح فرمایا لَا یَغُرَّنَّکُمْ تمہیں ہرگز دھوکہ میں نہ ڈالے اے مخاطبین۔ نمبر 2۔ آپ ﷺ تو انکی حالت کی وجہ سے دھوکہ میں مبتلا ہونے والے نہ تھے۔ اس سے آپ کو اس بات پر ثابت قدم رکھنے اور لازم کرنے کیلئے یہ انداز اختیار کیا گیا۔ جیسا کہ اس آیت میں ہے : فَلاَ تَـکُوْنَنَّ ظَہِیْرًا لِّلْکٰفِرِیْنَ ( القصص : 86) وَلاَ تَــکُوْنَنَّ مِنَ الْمُشْرِکِیْنَ (الانعام : 14) یہ تو نہی میں اس کی دو نظیریں ہیں۔ امر میں اس کی نظیر اِہْدِنَا الصِّرَاطَ الْمُسْتَقِیْمَ ( الفاتحہ : 5) یٰٓـاَ ۔ یُّہَا الَّذِیْنَ ٰامَنُوْٓ ا ٰ امِنُوْا ( النساء : 136) ہے۔
Top