Madarik-ut-Tanzil - Aal-i-Imraan : 197
مَتَاعٌ قَلِیْلٌ١۫ ثُمَّ مَاْوٰىهُمْ جَهَنَّمُ١ؕ وَ بِئْسَ الْمِهَادُ
مَتَاعٌ : فائدہ قَلِيْلٌ : تھوڑا ثُمَّ : پھر مَاْوٰىھُمْ : ان کا ٹھکانہ جَهَنَّمُ : دوزخ وَبِئْسَ : اور کتنا برا الْمِھَادُ : بچھونا ( آرام کرنا)
(یہ دنیا کا) تھوڑا سا فائدہ ہے پھر (آخرت میں) تو ان کا ٹھکانا دوزخ ہے اور وہ بری جگہ ہے۔
فانی بہرحال قلیل ہے : 197: مَتَاعٌ قَلِیْلٌ ثُمَّ مَاْوٰھُمْ جَھَنَّمُ وَبِئْسَ الْمِھَادُ ۔ مَتَاعٌ قَلِیْلٌ (تھوڑا نفع حاصل کرنا ہے) نحو : یہ مبتدائے محذوف تَقَلُّبِہِمْ فِی الْبِلَادِ کی خبر ہے۔ قلیل کہنے کی وجہ۔ نمبر 1: آخرت باقیہ کی نعمتوں کو ضائع کردیا اور فانی دنیا کی چند لذات لے لیں۔ نمبر 2۔ اللہ تعالیٰ نے ایمان والوں کیلئے جو ثواب تیار کررکھا ہے۔ اسکے مقابلہ میں یہ قلیل ہے۔ نمبر 3۔ دنیا کے ختم ہونے کی وجہ سے یہ ذاتی طور پر حقیر ہے ہر زائل ہونے والی چیز قلیل کہلاتی ہے۔ ثُمَّ مَاْوٰھُمْ جَھَنَّمُ وَبِئْسَ الْمِھَادُ (پھر ان کا ٹھکانہ جہنم ہے اور وہ بدترین ٹھکانہ ہے) گویا انہوں نے اپنے لئے بہت بری چیز تیار کی ہے۔
Top