Madarik-ut-Tanzil - Aal-i-Imraan : 198
لٰكِنِ الَّذِیْنَ اتَّقَوْا رَبَّهُمْ لَهُمْ جَنّٰتٌ تَجْرِیْ مِنْ تَحْتِهَا الْاَنْهٰرُ خٰلِدِیْنَ فِیْهَا نُزُلًا مِّنْ عِنْدِ اللّٰهِ١ؕ وَ مَا عِنْدَ اللّٰهِ خَیْرٌ لِّلْاَبْرَارِ
لٰكِنِ : لیکن الَّذِيْنَ : جو لوگ اتَّقَوْا : ڈرتے رہے رَبَّھُمْ : اپنا رب لَھُمْ : ان کے لیے جَنّٰتٌ : باغات تَجْرِيْ : بہتی ہیں مِنْ : سے تَحْتِھَا : ان کے نیچے الْاَنْھٰرُ : نہریں خٰلِدِيْنَ : ہمیشہ رہیں گے فِيْھَا : اس میں نُزُلًا : مہمانی مِّنْ عِنْدِ اللّٰهِ : سے اللہ کے پاس وَمَا : اور جو عِنْدَ اللّٰهِ : اللہ کے پاس خَيْرٌ : بہتر لِّلْاَبْرَارِ : نیک لوگوں کے لیے
لیکن جو لوگ اپنے پروردگار سے ڈرتے رہے ان کے لیے باغ ہیں جن کے نیچے نہریں بہہ رہی ہیں (اور) ان میں ہمیشہ رہیں گے۔ (یہ) خدا کے ہاں سے (انکی) مہمانی ہے اور جو کچھ خدا کے ہاں ہے وہ نیکوکاروں کے لیے بہت اچھا ہے
متقین کو خلود والی نعمتیں ملیں گی : 198: لٰکِنِ الَّذِیْنَ اتَّقَوْا رَبَّھُمْ لَہُمْ جَنّٰتٌ تَجْرِیْ مِنْ تَحْتِھَاالْاَنْھٰرُ خٰلِدِیْنَ فِیْھَا نُزُلًا مِّنْ عِنْدِاللّٰہِ وَمَا عِنْدَ اللّٰہِ خَیْرٌ لِّلْاَبْرَارِ ۔ (لیکن وہ لوگ جنہوں نے اپنے رب کا تقویٰ اختیار کیا) یعنی شرک سے بچ گئے۔ لَھُمْ جَنّٰتٌ تَجْرِیْ مِنْ تَحْتِھَاالْاَنْھٰرُ خٰلِدِیْنَ فِیْھَا نُزُلًا (ان کے لئے باغات ہیں جن کے نیچے نہریں چل رہی ہیں اور وہ ان باغات میں ہمیشہ رہنے والے ہیں بطور مہمان) النُّزُل والنُزْلَ کا معنی مہمان کو پیش کیا جانے والا کھانا۔ تین تراکیب : نزلًا یہ حال ہے۔ جَنّٰتٌ سے۔ اس میں عامل لَھُمْ کا لام ہے۔ نمبر 2۔ یہ مصدر مؤکد ہے۔ گویا اس طرح کہا گیا۔ رزقًا یعنی جعل ذٰلک رزقًا۔ نمبر 3۔ عطاء۔ جعل ذٰلک عطائً مِّنْ عِنْدِاللّٰہِ (اللہ کے ہاں) یہ نزلاً کی صفت ہے۔ وَمَا عِنْدَ اللّٰہِ (اور جو اللہ تعالیٰ کے ہاں ہے) بیشمار اور دائمی خَیْرٌلِّلْاَبْرَارِ (وہ ابرار کیلئے بہت بہتر ہے) اس کی بہ نسبت جس کیلئے کفار و فجار سرمارتے پھر رہے ہیں کیونکہ وہ قلیل و زائل ہے۔ اہل نحو کے ہاں لٰکِن استدراک کیلئے آتا ہے۔ مطلب یہ ہوا کہ اگرچہ وہ نفع اٹھا رہے ہیں لیکن ان کے نفع اٹھانے میں بقاء نہیں۔ یہ بقاء متقین کیلئے ہوگی۔ یہ تشدید کے ساتھ لٰـکنَّ بھی استعمال ہوتا ہے۔
Top