Madarik-ut-Tanzil - Aal-i-Imraan : 34
ذُرِّیَّةًۢ بَعْضُهَا مِنْۢ بَعْضٍ١ؕ وَ اللّٰهُ سَمِیْعٌ عَلِیْمٌۚ
ذُرِّيَّةً : اولاد بَعْضُهَا : وہ ایک مِنْ : سے بَعْضٍ : دوسرے وَاللّٰهُ : اور اللہ سَمِيْعٌ : سننے والا عَلِيْمٌ : جاننے والا
ان میں سے بعض کی اولاد تھے اور خدا سننے والا (اور) جاننے والا ہے
34: ذُرِّیَّۃًم بَعْضُہَا مِنْ 0 بَعْضٍط وَاللّٰہُ سَمِیْعٌ عَلِیْمٌ۔ (یہ ایک دوسرے کی اولاد ہیں اور اللہ تعالیٰ ہر چیز کو سننے جاننے والے ہیں) ذُرِّیَّۃً یہ آل ابراہیم اور آل عمران سے بدل ہے۔ بعضھا من بعض۔ یہ مبتداء ہے اور اس کی خبر موضع نصب میں واقع ہو کر ذریت کی صفت ہے، تقدیر عبارت یہ ہے : ان الآلین ذریۃ واحدۃ متسلسلۃ بعضھا متشعب من بعض۔ یعنی دونوں آل ایک مسلسل لڑی ہیں۔ جو ایک دوسرے سے شاخ در شاخ چلنے والے ہیں۔ جیسے موسیٰ و ہارون عمران سے اور عمران یصہر سے اور وہ قاہث سے اور قاہث لاوی سے اور لاوی یعقوب سے اور یعقوب اسحاق سے اور اسی طرح عیسیٰ بن مریم بنت عمران بن ماثان اور یہ سلسلہ یہود ابن یعقوب بن اسحاق سے جاملتا ہے۔ اور آل ابراہیم میں رسول اللہ ﷺ بھی شامل ہیں۔ دوسرا قول : یہ ایک دوسرے سے دین میں متعلق ہیں۔ اور اللہ تعالیٰ کی ہر بات سننے جاننے والے ہیں وہ جانتے ہیں کہ کون چنے جانے کے لائق ہے یا عمران کی زوجہ کا قول سننے والے اور اس کی نیت کو جاننے والے ہیں۔
Top