Madarik-ut-Tanzil - Aal-i-Imraan : 9
رَبَّنَاۤ اِنَّكَ جَامِعُ النَّاسِ لِیَوْمٍ لَّا رَیْبَ فِیْهِ١ؕ اِنَّ اللّٰهَ لَا یُخْلِفُ الْمِیْعَادَ۠   ۧ
رَبَّنَآ : اے ہمارے رب اِنَّكَ : بیشک تو جَامِعُ : جمع کرنیوالا النَّاسِ : لوگوں لِيَوْمٍ : اس دن لَّا رَيْبَ : نہیں شک فِيْهِ : اس میں اِنَّ : بیشک اللّٰهَ : اللہ لَا يُخْلِفُ : نہیں خلاف کرتا الْمِيْعَادَ : وعدہ
اے پروردگار تو اس روز جس (کے آنے) میں کچھ شک نہیں سب لوگوں کو (اپنے حضور میں) جمع کرلے گا۔ بیشک خدا خلاف وعدہ نہیں کرتا
الٰہ ہونا اور وعدہ خلافی متضاد ہیں : 9: رَبَّنَآ اِنَّکَ جَامِعُ النَّاسِ لِیَوْمٍ لَّارَیْبَ فِیْہِ اِنَّ اللّٰہَ لَایُخْلِفُ الْمِیْعَادَ ۔ رَبَّنَآ اِنَّکَ جَامِعُ النَّاسِ لِیَوْمٍ (اے ہمارے رب بیشک آپ لوگوں کو جمع کرنے والے ہیں اس دن میں) یعنی لوگوں کو آپ حساب کے لیے جمع کرنے والے ہیں۔ قیامت کے دن یا قیامت کے فیصلے کے لیے۔ لَّارَیْبَ فِیْہ (جس کے واقع ہونے میں شک نہیں) اِنَّ اللّٰہَ لَایُخْلِفُ الْمِیْعَادَ (بےشک اللہ تعالیٰ وعدے کی خلاف ورزی نہیں فرماتے) میعاد کے معنی وعدہ ہے مطلب یہ ہے کہ الوہیت وعدے کی خلاف ورزی کے منافی ہے جیسے کہتے ہیں۔ ان الجواد لا یخیب سائلہ سخی اپنے سائل کو ناکام نہیں کرتا، یعنی اللہ تعالیٰ نے جو وعدہ مسلمانوں اور کفار سے ثواب و عقاب کا کیا ہے اس کی خلاف ورزی نہ فرمائیں گے۔
Top